لاہور کی انسداد منشیات عدالت نے رانا ثناء اللہ کیخلاف کیس میں ن لیگی رہنما کے جوڈیشل ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کر دی، رانا ثنا اللہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہورہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔
رانا ثناءاللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعتسینٹرل ڈیوٹی جج خالد بشیر نے کی، رانا ثناءاللہ کی جانب سے ایڈووکیٹ فرہاد علی شاہ نے دلائل دیے جب کہ عدالت نے دوپہر 12 بجے تک ایم ڈی سیف سٹی کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا۔
چیف آپریٹنگ آفیسر سیف سٹی اتھارٹی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ہم نے چیک کیا ہے مگر کچھ کیمروں میں ویڈیوز موجود ہیں۔ تقریبا 16 گھنٹوں کی ویڈیو موجود ہے مگر ہمیں گاڑیوں کے نمبرز نہیں پتہ، اگر عدالت حکم کرے گی تو ہم تمام ویڈیوز کا جائزہ لیکر عدالت کو تجزیاتی رپورٹ پیش کر دیں گے۔
عدالتی حکم کے مطابق تمام ویڈیوز محفوظ ہیں. جب عدالت حکم دے گی ہم متعلقہ ادارے کو ویڈیو دے دیں گے، پہلے کیمرے سے لیکر آخری کیمرے تک رانا ثناء اللہ کی گاڑی کی ویڈیو دے دی جائے۔
عدالت نے مقدمہ کے تفتیشی افسر اور ملزم کے وکیل کو کل 2 بجے گاڑیوں کی نشاندہی کروانے کا حکم دے دیا، عدالت نے تفتیشی افسر اور ملزم کے وکیل کو کل سیف سٹی ہیڈکوارٹرز قربان لائن پہنچنے کا حکم دے دیا۔
دریں اثنا ی رانا ثنا اللہ نے ضمانت پر رہائی کیلیے لاہورہائیکورٹ سے رجوع کر لیا،درخواست میں اے این ایف کے تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے ۔
نون لیگی رہنما کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت پر سخت تنقید کرتا رہا ہوں، جس کی وجہ سے میرے خلاف منشیات کی اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے درخواست میں مزید کہا ہے کہ وقوعہ کی ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے۔