فیصل آباد میں عورت مارچ کیوں منسوخ ہوا، چشم کشا انکشافات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Why was the Aurat March cancelled in Faisalabad?

دنیا بھر میں عورتوں کو جہاں آزادی حاصل ہے وہیں کچھ جگہوں پر انہیں مسائل کا سامنا بھی ہے، پاکستان میں خواتین کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی اور ظلم وستم سے بچانے اور خواتین کے مطالبات کو سامنے لانے کیلئے عورت مارچ کے نام سے ایک تحریک پورے زور و شور سے جاری ہے لیکن دو روز قبل فیصل آباد میں منعقدہ عورت مارچ کی منسوخی نے پاکستان کو ایک بار پھر شدت پسندملک کےطور پر پیش کیا ہے اور یہ معاملہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ملک کی بدنامی کا سبب بن گیا ہے۔

عورت مارچ فیصل آباد
اتوار یکم اگست کو عورت مارچ کے انعقاد کے لئے طلبہ، سول سوسائٹی اور خواتین نے منصوبہ بندی کی تھی اور عورت مارچ کے انعقاد کا مقصد خواتین کے وحشیانہ قتل کے واقعات کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانا تھا۔

عورت مارچ فیصل آباد کے مطابق صنفی تشدد بالخصوص خواتین اور دیگر صنفی اقلیتوں کے خلاف تشدد کے خاتمے، نور مقدم کیس ،خواتین اور ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے تحفظ، خواتین کے ساتھ زیادتی، کم عمر بچوں کی شادیوں اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کے خاتمے کیلئے قوانین کے نفاذ کے اقدامات کے مطالبات شامل تھے۔

عورت مارچ کے منتظمین نے مارچ کے انعقاد کیلئے آن لائن مہم شروع کر رکھی تھی اور ضلعی انتظامیہ کو بھی درخواست دی گئی تھی کہ اتوار کو عورت مارچ کے انعقاد کیلئے این اوسی جاری کیا جائے۔

فیصل آباد انتظامیہ
فیصل آباد میں منعقدہونے والا عورت مارچ انتظامیہ کے دباؤ پر منسوخ کر دیا گیا ،عورت مارچ کے انعقاد کے خلاف مبینہ طور پر ایک کالعدم تنظیم کے ذمہ داران نے پریس کانفرنس کرکے مارچ منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کر رکھا تھا تاہم اسسٹنٹ کمشنر فیصل آباد کی جانب سے سیکورٹی خدشات کے پیش نظرمارچ کے انعقاد کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے مارچ منسوخ کردیا ہے جس کے بعد عورت مارچ کے منتظمین نے سوشل میڈیا پر مارچ کی منسوخی کے خلاف آن لائن مہم شروع کردی ہے جس میں دنیا بھر سے لوگ حصہ لے رہے ہیں۔

عورت مارچ کی منسوخی
عورت مارچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ انتظامیہ نے طلبہ کے پر امن اور جمہوری مارچ کے خلاف اس طرح کا ردعمل ظاہر کیاتاہم نئی اپ ڈیٹ جلد شائع کی جائیگی۔عورت مارچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ شہر کے لوگوں کی مقبولیت اور یکجہتی سے خوفزدہ دکھائی دیتی ہے اور پرامن احتجاج کیلئے کسی بھی قسم کی جگہ اور تحفظ فراہم کرنے سے انکاری ہے بلکہ منتظمین کو ہراساں کرنے ا ور دھمکی کا سہارا لیتی ہے۔ خواتین کے حقوق کیلئے ہماری آوازیہیں ختم نہیں ہو گی، ہم اپنی لڑائی میں آگے بڑھیں گے۔ ایونٹ ابھی کیلئے ملتوی کر دیا گیا ہے جس کیلئے ہم معذرت خواہ ہیں لیکن تعاون کرنے والے سب دوستوں کے شکرگزار ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل
ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیاء نے فیصل آبادمیںعورت مارچ کی اجازت نہ دینے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیاء کاکہنا ہے کہ فیصل آباد میں عورت مارچ پر پابندی کے حکومت کے فیصلے کے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کو تشویش ہے۔ آئینِ پاکستان اور تمام اہم حقوقِ انسانی کے کنونشن پُرامن اجتماع کے حق کا تحفظ کرتے ہیں۔

منسوخی کی اصل وجوہات
پاکستان میں عورت مارچ کیخلاف گزشتہ دو سال سے مخصوص طبقات کی طرف سے شدید مخالفت دیکھنے میں آرہی ہے، عورت مارچ میں میرا جسم میری مرضی کے نعرے کوملک میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور گزشتہ دو سال سے عورت مارچ کیخلاف جذبات میں شدت بڑھتی جارہی ہے۔

اطلاعات یہ ہیں کہ دوروز قبل منعقدہ عورت مارچ سے قبل کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے ارکان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عورت مارچ کے منتظمین کو دھمکیاں دی تھیں جس کے بعد فیصل آبادانتظامیہ نے سیکورٹی خدشات اور محرم الحرام کا جواز بناکر مارچ کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

پاکستان کا تشخص
پاکستان انسانی حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے اس وقت اقوام عالم کے نشانے پر ہے اور دنیا اس بات کی طاق میں رہتی ہے کہ پاکستان کوئی ایسی غلطی کرے جس کو جواز بناکر پابندیوں کی راہ ہموار کی جاسکے، عالمی سطح پر پاکستان میں انسانی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے تحفظات پائے جاتے ہیں اور دو روز قبل فیصل آباد میں منعقدہ عورت مارچ کی منسوخی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مداخلت کے بعد پاکستان میں عدم برداشت اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ ایک بار پھر شدت کے ساتھ ابھر کر سامنے آیا ہے اورپوری دنیا میں ایک منفی پیغام گیا ہے۔

 

Related Posts