جشنِ آزادی کے روز معروف ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے ساتھ بدتمیزی اور چھیڑ چھاڑ کی گئی اور انہیں جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا۔ واقعے کے نتیجےمیں 100 سے زائد افراد گرفتار ہوئے۔
ہراسگی کے کیس میں نیاموڑ عائشہ اکرم کے اس الزام کے بعد آیا کہ ان کا ساتھی ریمبو ہی تمام تر واقعے کا ذمہ دار ہے۔ سوال یہ ہے کہ عائشہ اکرم نے اپنے ہی ساتھی کو مجرم کیوں ٹھہرایا؟ جبکہ واقعے کو 2 ماہ کا طویل عرصہ بیت چکا ہے۔
کیس کی صورتحال
آج سے 2 ماہ قبل 14 اگست کو سیکڑوں نوجوان لوگوں نے جشنِ آزادی کے موقعے پر ٹک ٹاکر خاتون کو جنسی ہراسانی، مارپیٹ اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی جس پر عوام میں غم و غصہ پھیل گیا۔
واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق خاتون ٹک ٹاکر کا کہنا ہے کہ میں 6 ساتھیوں کے ہمراہ مینارِ پاکستان پر جشنِ آزادی کے متعلق ویڈیو ریکارڈ کرنے کی غرض سے پہنچی تو 300 سے 400 افراد نے ہم پرحملہ کردیا۔
متاثرہ خاتون نے کہا کہ میں اور میرے ساتھیوں نے بڑی کوشش کی تاکہ ہجوم سے بچ کر فرار ہوجائیں۔ صورتحال کی سنگینی دیکھتے ہوئے گارڈ نے ہمارے لیے گیٹ کھول دیا۔ ہجوم بڑا تھا اور ملزمان ہمیں ہراساں کرنےسے باز نہ آئے۔
ایف آئی آر کے مطابق خاتون کا کہنا ہے کہ لوگوں نے میرے کپڑے پھاڑ ڈالے، بہت سے لوگوں نے میری مدد کی کوشش کی لیکن جو مدد کر رہے تھے، وہی مجھے ہوا میں اچھال رہے تھے۔ میں ملزمان کو سامنے آنے پر پہچان سکتی ہوں۔
خاتون ٹک تاکر کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ لوٹ مار بھی ہوئی۔ بدتمیزی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عوام کے ہجوم سے ہمیں بچانے والا کوئی نہیں تھا۔ میں پاکستان کی بیٹی ہوں، لیکن میری یہ توقیر کی گئی کہ کوئی مدد کو نہیں آسکا۔
پولیس کا ایکشن
واقعے کا مقدمہ دفعہ 354 اے، 382، 147 اور 149 کے تحت درج کیا گیا اور مینارِ پاکستان ہراسگی کیس میں خاتون کے کپڑے پھاڑنے، چوری، اقدامِ قتل، زخمی کرنے، فساد پھیلانے اور غیر قانونی ہجوم کی دفعات شامل کی گئیں۔
ریمبو کون ہے؟
دراصل ریمبو خاتون ٹک ٹاکر عائشہ کا اپنا ساتھی ہے جس کے متعلق یہ افواہیں بھی سننے میں آئیں کہ وہ عائشہ اکرم کا منگیتر ہے تاہم اس شخص کو جمعے کے روز مینارِ پاکستان ہراسگی کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔
حیرت انگیز طور پر ریمبو انہی افراد میں شامل ہے جنہوں نے عائشہ اکرم کو ہراسگی سے بچایا اور گواہی بھی دی۔ اور ایف آئی آر کے اندراج سے لے کر مقدمے اور عوامی الزامات کا سامنا کرنے کے وقت تک ریمبو عائشہ کے ساتھ رہا۔
گرفتاری کی وجہ؟
جمعے کے روز لاہور پولیس نے ریمبو سمیت 8افراد کو گرفتار کیا۔ عائشہ اکرم نے الزام لگایا تھا کہ ریمبو انہیں بلیک میل کر رہا تھا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ ریمبو ہی تمام تر واقعے کا ذمہ دار ہے اور مجھ سے 10لاکھ لے جاچکا ہے۔
اپنے بیان میں خاتون عائشہ اکرم نے الزام عائد کیا کہ میں ریمبو کو پیسے دے دے کر تھک گئی ہوں اور اب پولیس سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجھے سیکورٹی فراہم کی جائے اور ریمبو کو گرفتار کیا جائے جو ایک ساتھی کے ہمراہ تک ٹاک گینگ چلارہا ہے۔
ویڈیو بیان میں ریمبو کی دہائی
دوسری جانب ریمبو کا کہنا ہے کہ یہ میرا فیصلہ نیہں تھا کہ خاتون کو مینارِ پاکستان لے کر جاؤں۔ گرفتاری کے بعد ویڈیو بیان میں ریمبو نے کہا کہ ہجوم نے خاتون کو ہراسگی کا نشانہ بنایا۔ غلطی میری یا عائشہ کی نہیں ہے۔
بیانات میں تضاد
پہلے پہل خاتون ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے کہا کہ ریمبو ایک اچھے گھر سے تعلق رکھتا ہے اور میں اس کی مالی مدد کرتی ہوں اور اسے اپنا چھوٹا بھائی سمجھتی ہوں۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ ہراسگی کے واقعے کے بعد بھی عائشہ اکرم اور ریمبو متعدد مرتبہ ایک ساتھ نظر آئے اور ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنا کر عوام سے انصاف کیلئے اپیلیں کیں۔ ہراسگی کیس کے بیانات میں زمین آسمان کے تضادات پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔