اسلام آباد: وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے صیہونی ریاست اسرائیل کے بارے میں دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتے۔
شہرِ اقتدار میں گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے جدوجہد 9 سال کی عمر سے شروع کی۔ سیاست میرے لیے ہسپتال بنانے سے بھی بڑی جدوجہد ثابت ہوئی۔جدوجہد کے دوران نشیب و فراز زندگی کا حصہ ہوتے ہیں جس سے میں خوف نہیں کھاتا۔
تحریکِ انصاف کی حکومت پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملک کی معاشی صورتحال مخدوش تھی۔ اداروں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا تھا۔ 2 سال میں چیلنجز کو سمجھنے اور مشاہدہ کرنے سے پتہ چلا کہ ملک میں ہر ادارے کو تباہ کیا گیا۔
وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ 2 سال سے وزیرِ اعلیٰ پر مختلف تبصرے سن رہا ہوں۔ شراب لائسنس کیس جو وزیرِ اعلیٰ پنجاب پر بنایا گیا، ایک مذاق محسوس ہوتا ہے۔ یہ ایکسائز کا کام تھا جس کیلئے قومی احتساب بیورو نے اہم صوبے کے وزیرِ اعلیٰ کو بلا لیا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ مسلمانوں نے ریاستِ مدینہ کے ماڈل کی بنیاد پر ترقی کی۔ آج معاشرے کا ایک طبقہ خود کو قانون سے بالاتر قرار دیتا ہے۔ حکومت ان کی سوچ بدلے گی اور قانون سب کیلئے برابر ہوگا تاکہ سب کو انصاف ملے۔ غربت کو ختم کرنے کیلئے ہم ہمسایہ ملک چین کے تجربات سے استفادہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 4000 ارب آمدنی میں سے ہم نے 2000 ارب قرضوں کی ادائیگی کی۔ ہم بجلی مہنگی پیدا کرتے ہیں جس سے سب سے زیادہ صنعتیں متاثر ہوئیں۔ حکومت توانائی کا ایک نیا پلان لائے گی۔ احساس کیش پروگرام کے ذریعے سندھ کو 32 فیصد رقم دی گئی۔
اسرائیل کے بارے میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ میرا ضمیر کبھی نہیں مانے گا کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے۔ قائدِ اعظم محمد علی جناح نے بذاتِ خود فرمایا کہ فلسطینیوں کو حق ملے گا، تبھی اسرائیل کو تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ اگر اسرائیل کو تسلیم ہی کرنا ہے تو کشمیر کو بھی چھوڑ دینا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: جتنا بھی مشکل وقت آئے، عوام کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، وزیراعظم