کراچی: ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے 6 سرکاری ہائیڈرنٹس 2 سال بعد نئے ٹھیکے پر دینے کی تیاریاں مکمل ہوگئیں،ہائیڈرنٹس سے واٹر بورڈ کے افسران کروڑوں روپے نذرانے وصول کر تے ہیں جس کے باعث شہر کا پانی بند کر کے ہائیڈرنٹس کے ذریعہ بھاری قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے۔
گزشتہ 2 سال سے ہائیڈرنٹس ٹھیکے پر نہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ ٹھیکیدار سے مبینہ طور پر 2 ارب روپے نذرانہ وصول کر کے اسی کو ٹھیکہ جاری رکھنے دیا گیا، ٹھیکیدار نے نہ صرف بھاری فیسیں وصول کر کے ٹینکرز بھاری قیمت پر فروخت کر وائے، ساتھ ساتھ افسران کی جیبیں بھی گرم کی جاتی رہیں، اندرون خانہ ٹھیکیدار صرف نام کا ہوتا ہے اصل ٹھیکیدار واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران اور بعض سیاسی شخصیات ہیں۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھاری نذرانے وصول کر نے کے باوجود افسران کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی، اس دوران سندھ حکومت نے اینٹی کرپشن سے انکوائری کروائی تھی، جس کے بعدحسب روایت کلین چٹ دے دی گئی تھی تاہم اینٹی کرپشن کی ٹیم ہائیڈرینٹس پر چھاپے مار کر مبینہ طور پر بھاری نذرانے وصول کر کے روانہ ہو جاتی تھیں،نیب نے بھی کوئی کاروائی نہیں کی۔
واٹر بورڈ کے حکام نے مبینہ طور پر دو ارب روپے کک بیک لیکر ٹھیکے کی میعاد بڑھ دی تھی،موجودہ ٹھیکے کی مدت 17نومبر 2019ء ختم ہوچکی ہے اور ہائیڈرنٹس کا کاروبار غیر قانونی طور پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے انتظامیہ اپنی کرپشن کے لیے جاری رکھے ہوئے ہے۔
ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق ایک ہائنڈریٹ4سے 8کروڑ گیلن پانی یومیہ ٹینکرز کے ذریعہ فروخت کیا جارہا ہے، پانی فروخت کرکے اپنی ذاتی آمدنی کو بڑھارہے ہیں۔
مزید پڑھیں:ایم کیو ایم کا14 جولائی کو کے الیکٹرک کیخلاف پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کا اعلان