دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے کے دعویدار بھارت کی زیرِ سدارت سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا جس میں افغانستان میں طالبان کے حملوں میں شدت سمیت خانہ جنگی کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق عالمی برادری پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان میں خانہ جنگی، طالبان کے حملوں اور افغانستان کی کٹھ پتلی حکومت کی پسپائی کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل کا اجلاس افغان حکومت کی درخواست پر بلایا گیا۔
تازہ ترین صورتحال کے مطابق افغانستان کے بیشترعلاقوں پر طالبان کا قبضہ ہے جو امارتِ اسلامی کا قیام چاہتے ہیں جبکہ امریکا، برطانیہ اور دیگر اتحادی ممالک اور آج سلامتی کونسل اجلاس کی صدارت کرنے والا بھارت بھی طالبان کے حق میں نہیں ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے عوامی حمایت سے برسر اقتدار آنے والی ہر حکومت کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ سلامتی کونسل اجلاس میں افغانستان میں طالبان کے حملوں میں شدت اور متعدد اضلاع پر جنگجوؤں کے قبضے کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
اقوامِ متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تریمورتی سلامتی کونسل اجلاس کی سربراہی کریں گے۔ افغان حکومت نے 3 روز قبل سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس بلا کر طالبان پر دباؤ ڈالا جائے۔
اپنے حالیہ بیان میں اقوامِ متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل نے بھی افغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں، اثر رسوخ اور طاقت پر تشویش کا اظہار کیا اور ملک بھر میں تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا جبکہ افغان عوام بڑی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ افغان مسئلے پر ماضی کو بھلا کر آگے دیکھنے کی ضرورت ہے۔افغانستان میں امن امریکا اور پاکستان دونوں کے مفاد میں ہے۔
مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے گزشتہ روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے امریکی صدر جو بائیڈن کے عمران خان کو فون نہ کرنے کی شکایت نہیں کی، فون نہ کرنا کوئی مسئلہ ہی نہیں۔
مزید پڑھیں: جوبائیڈن کے عمران خان کو فون نہ کرنے کی شکایت نہیں کی۔معید یوسف