جنیوا: اقوامِ متحدہ نے افغانستان میں معاشی بدحالی اور انسانی المیہ جنم لینے کے خدشات کے پیشِ نظر اقوامِ عالم سے کروڑوں ڈالرز کی فوری مالی امداد کی اپیل کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد اقوامِ متحدہ کو انسانی المیہ جنم لینے کے خدشات لاحق ہیں جبکہ اس سے قبل بھی افغان آبادی کا زیادہ تر انحصار بیرونی امداد پر رہا۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ کابل میں کھانے پینے کی اشیاء کی شدی قلت ہوسکتی ہے۔
امریکا کی جانب سے بیرونی امداد بند اور اثاثے منجمد کیے جانے کے بعد سے طالبان نے اقوامِ متحدہ کے پروگرامز پر افغانستان کی مالی امداد کیلئے دباؤ میں اضافہ کردیا ہے۔ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کو خود مالی مسائل کا سامنا ہے۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ بڑھتے ہوئے مالی مسائل کے پیشِ نظر اقوامِ متحدہ اپنے کارکنان کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کر پا رہا۔ پیر کے روز ہونے والی جنیوا کانفرنس میں اقوامِ متحدہ، ریڈ کراس اور رکن ممالک کے حکام شریک ہوں گے۔
اقوامِ متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ افغان عوام کی مدد کرنا وقت سے جنگ کے مترادف ہے۔ ہمیں ان لوگوں کی سب سے پہلے مدد کرنی ہے جنہیں عالمی برادری کی مالی امداد کی اِس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے انخلاء میں معاونت پر ڈنمارک کا پاکستان سے اظہار تشکر