کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان جمعہ کو کراچی میں گرین لائن بس کا افتتاح کریں گے، انہوں نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی تک نظام ٹھیک نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ بلدیاتی بل میں مقامی حکومت کے اختیارات کو بہت کم کردیا گیا ہے، کراچی میٹروپولیٹن کارپویشن سے ہسپتال، کالجز، اسکولز واپس لیے جارہے ہیں جبکہ لوکل گورنمنٹ کو بے اختیار کر دیا گیا ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی کے میئر کو براہ راست منتخب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے ہم نے بل کو بہتر کرنے کی تجویز دی ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل نہیں کیا جائے گا نظام ٹھیک نہیں ہوگا۔
عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ آرڈیننس میں بہت ابہام ہے، بنائی گئی کمیٹی بہت زیادہ بااختیار ہے اور اس پر سندھ حکومت کا بہت کنٹرول ہے جبکہ تعمیرات پر کتنا جرمانہ ہوگا یہ بھی واضح نہیں ہے، اسی طرح ہمارے دیگر تحفظات بھی ہیں، آرڈیننس سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب (ن) لیگ کی حکومت ختم ہوئی، اس وقت تک گرین لائن کا کوئی کام مکمل نہیں تھا، آپریشن معاہدے کا کنٹریکٹ تک سائن نہیں ہوا تھا، بسیں خریدنے کا آرڈر تک نہیں دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پیکج کے تحت 5 میگا پراجیکٹس پر کام جاری ہے، جن میں سے گرین لائن منصوبہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ دیگر منصوبوں پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔ کراچی میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے، شہری پانی کے لئے بلبلا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت سے ویکسین خریدی نہیں جاتی، تقاریر کرکے انہوں نے پورے سندھ کو ہلا دیا لیکن ایک ویکسین نہیں خریدی، کیا آئین میں کوئی رکاوٹ ہے کہ سندھ حکومت بسیں خرید نہیں سکتی تھی۔
اسد عمر نے کہا کہ کے فور منصوبہ 12 سال سے بند پڑا تھا، سندھ نے منصوبے پر کوئی کام نہیں کیا، شہر کی مشکلات کو دیکھ کر حکومت نے کے فور منصوبہ ذمے لیا اور منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، 2023 تک شہر کو 26 کروڑ گیلن پانی فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) پر بھی تیزی سے کام جاری ہے، بہت جلد کے سی آر سے متعلق بھی پیش رفت ہوگی جبکہ فریٹ کوریڈور منصوبے پر بھی کام جاری ہے جس سے ٹریفک مسائل کے علاوہ دیگر مسائل بھی حل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: آر ایس ایس کا نظریہ پاکستان یا کشمیر کے لیے نہیں بلکہ بھارت کیلئے بدقسمتی ہے، وزیر اعظم