کراچی:مقامی کرنسی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کا تسلسل جاری ہے جمعرات کوروپے کے مقابلے میں ڈالر تاریخ کی نئی بلندترین سطح پر پہنچ گیا۔
فاریکس ایسوسی ایشن سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ڈالر کی قیمت 90 پیسے اضافے کے بعد 168.30 روپے ہوگئی جوکہ 12 ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ اس سے پہلے 6 اگست 2020 میں ڈالر کی قیمت 168.73 روپے کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی تھی۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر پراچہ ایکسچینج ظفر پراچہ نے بتایا کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد امریکا نے افغانستان کے تقریبا 90 لاکھ ڈالر منجمد کرلیے ہیں جس کے بعد افغانستان میں ملازمین کی تنخواہیں دینے کے لیے پیسے کم پڑ گئے ہیں اور افغانستان میں ڈالر کی طلب میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
پچھلے 3 روز سے بڑی تعداد میں پاکستان سے ڈالر کی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔ظفر پراچہ نے کہاکہ امید کی جارہی تھی کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کے حالات اچھے ہوجائیں گے لیکن ایسا نہ ہوسکا اور صورتحال دن بدن غیر یقینی ہوتی جا رہی ہے۔
جس کے اثرات پاکستان پر ڈالر کی قیمت مسلسل بڑھنے کی صورت میں مرتب ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ماضی میں اٹھائے گئے مثبت اقدامات کے اثرات زائل ہوتے نظر آرہے ہیں اور حکومت پاکستان کی عدم توجہ بھی ڈالر کی اسمگلنگ کو بڑھا رہی ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ایسے اقدامات اٹھائے جس سے ڈالر کی قیمت میں کمی آسکے۔ظفر پراچہ کے مطابق عالمی مارکیٹ میں آئل کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اسکے علاوہ کرونا وبا کے باعث آئل کی درآمدات کی مد میں رکے ہوئے بلوں کی ادائیگی کا وقت بھی آگیا ہے جس سے درآمدی بل میں اضافہ ہوا اور ڈالر پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
ظفر پراچہ کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان کی برآمدات، ترسیلات زر اور زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور اگر حکومت کا آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو روپے کی قدر میں کمی کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی اور ایک سے ڈیڑھ ماہ میں ڈالر کی قیمت دوبارہ 160 روپے کی حد تک آجائے گی۔
چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے بتایاکہ ملک میں درآمدات کا حجم بڑھ رہا ہے اور رواں سال جولائی میں بھی درآمدات میں 45فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیرِ اعظم کے مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا