کابل: افغانستان پر قبضے کے بعد طالبان حکومت کو معاشی مسائل نے گھیر لیا ہے جبکہ فوجیوں کے انخلاء کے بعد ڈرون حملوں کی صورت میں مداخلت جاری رکھنے والے امریکا کے ایماء پر غیر ملکی امداد بھی بند کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق طالبان حکومت کو بنیادی انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے معاملات پر عالمی برادری کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ امداد دینے والے غیر ملکی ذرائع بھی محدود کردئیے گئے جبکہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا (الجزیرہ) کی رپورٹ کے مطابق قطری تکنیکی ماہرین طالبان کی درخواست پر کابل ائیرپورٹ کی بحالی کیلئے افغانستان پہنچ گئے جو تاحال غیر فعال ہے جبکہ ہمسایہ ملک پاکستان نے افغانستان میں حالات جلد معمول پر آنے کی توقع ظاہر کی ہے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ ہی روز میں طالبان عوام کی مرضی سے منتخب ہونے والی حکومت کا اعلان کریں گے جبکہ امریکی حکومت اور اتحادی ممالک اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کی کاوشوں میں تاحال مصروف ہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان سے خوفزدہ شہری اپنا ہی وطن چھوڑ کر فرار ہو رہے ہیں جنہیں امریکا مغربی ممالک میں بسانے کا خواب دکھا کر مشرقِ وسطیٰ میں بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھ کر مہاجرین کی زندگی گزارنے پر مجبور کر رہا ہے۔
صوبہ پنجشیر میں مقامی جنگجوؤں اور سابق عسکری یونٹس کے افراد نے احمد مسعود کی قیادت میں بغاوت جاری رکھی ہوئی ہے۔ سینئر طالبان رہنما عامر خان نے انہیں ہتھیار ڈال کر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے افغانستان کو تمام افغانوں کا گھر قرار دیا۔
اپنے ملک کا دکھ درد بھول کر غیر ملکی فورسز کا ساتھ دینے والے تمام افغانوں کیلئے طالبان پہلے ہی عام معافی کا اعلان کرچکے ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ دیارِ غیر میں گئے ہوئے افغانیوں کو بھی وطن واپس لوٹ کر ملک کی معاشی بحالی کیلئے کام کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حریت رہنما کی تدفین کا مقام تبدیل، علی گیلانی حیدر پورہ میں سپردِ خاک