کراچی :سپریم کورٹ نے کراچی کے تمام ایس ٹی پلاٹس کا ریکارڈ طلب کرلیا ،ایس ٹی پلاٹس پر قائم ساؤتھ سٹی اسپتال اور ضیا الدین اسپتال کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیاگیا۔
بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بوٹ بیسن سے متصل کوم تھری اور کومز کی تعمیر پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سمندر سے زمین کیسے نکالی گئی اور کوم بنانے کا کیا جواز ہے۔
ڈی جی کے ڈی اے نے کہا کہ 1972میں چار کوم تھے اور اب تو ایک رہ گیا ہے، یہ کمرشل پلاٹس بنائے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ تو پارک کی زمینیں ہیں، ان کو کیسے کمرشل کردیا گیا۔ کے ڈے اے کو چاہئے کہ جو ایس ٹی پلاٹس ہیں انہیں خالی کروائے۔ رفاعی پلاٹوں پر قبضہ کرکے لوگ بیٹھے ہیں۔ کے ڈی اے کو اختیار ہے کہ وہ زمین خالی کروائے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رفاعی پلاٹوں پر شاپنگ مالز بنے ہوئے ہیں،شہر کے ماسٹر پلان کو کون تبدیل کررہا ہے۔
جہانگیر کوٹھاری پریڈ کو ختم ہی کردیا گیا، یہ اتنی اچھی جگہ تھی اور لوگ شام کو جا کر بیٹھ جاتے تھے۔ شہری نامی تنظیم کی جنرل سیکریٹری امبرعلی بھائی نے عدالت کو بتایا کہ میرے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے کہ کس طرح قبضے ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ایک ایک کرکے سب بتائیں کیوں کہ ایک ساتھ سمجھ نہیں آئے گا۔امبرعلی بھائی نے کہا کہ ایس ٹی پلاٹ اسپتال کیلئے استعمال ہوسکتا ہے مگر کمرشل کے لیے نہیں۔
ڈی جی کے ڈی اے نے بتایا کہ ایس ٹی پلاٹس اسپیشل مقاصد کیلئے استعمال ہوسکتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسپتال میں کیا خصوصی مقاصد ہیں اور یہ تو کمرشل استعمال ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کاسندھ میں تمام سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم