پاکستانی ٹی وی سیریل خدا اور محبت 3 میڈیا رپورٹس کے مطابق بے حد ہٹ ڈرامہ تھا جس کی آخری قسط حال ہی میں نشر کی گئی جس پر سوشل میڈیا صارفین نے خوب تنقید کی ہے۔
ڈرامہ سیریل خدا اورمحبت 3 کو گزشتہ 2 سیزنز کے باعث بہت سے ناظرین و سامعین نے دیکھنا شروع کیا اور کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے ڈرامے کے متعلق سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈز کا جائزہ لیا اور پھر ڈرامے سے لطف اندوز ہونے لگے۔
تاہم بہت سے ناظرین و سامعین نے ڈرامے کی کچھ اقساط دیکھ کر ہی اسے درمیان میں چھوڑ دیا یا پھر اس امید پر آخر تک خدا اور محبت 3 کو دیکھتے رہے کہ کہیں تو ڈرامے میں خدا اور کہیں تومحبت نظر آئے گی، تاہم ایسا نہ ہوسکا۔
اپنے نام کے برعکس ڈرامے کی کہانی اپنے ناظرین و سامعین سے مؤثر ربط قائم کرنے میں ناکام رہی اور اس دوران کچھ ناقابلِ برداشت اور بے بنیاد تصورات کو بھی عوام پر تھوپنے کی کوشش کی گئی، آئیے ان پر غور کرتے ہیں۔
محبت کا تعاقب
خدا اور محبت 3 میں دکھایا گیا کہ کسی خاتون کا پیچھا کرنا بہت اچھی اور عام سی بات ہے کیونکہ فرہاد نے ماہی کا پیچھا کیا اور آبائی شہر پہنچ کر اس کے گھر کام کرنے لگا۔ جب ماہی نے جانے کو کہہ دیا تو اس نے فیصلہ کیا کہ وہ ساتھ رہے گا کیونکہ ماہی پسند آچکی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز ہے، یہ تصور اپنی جگہ درست سہی، لیکن یکطرفہ محبت کو دوسروں پر تھوپنے کے باعث خدا اور محبت 3 عوام پر کوئی خاص تاثر قائم نہیں کر پایا۔
دوستی کو غلط رنگ دینے کی روایت
اقراء عزیز ماہی کے روپ میں ہیرو کو جوس کا گلاس پیش کرنے کے بعد ہزار بار پچھتائی ہوں گی۔ ڈرامہ سیریل خدا اور محبت 3 نے خواتین کو سمجھایا کہ اگلی بار مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ کسی کو پانی یا جوس پیش کرنے سے پہلے سوچ لیں کہ کہیں بعد میں ہزار بار نہ سوچنا پڑے۔
ماہی نے جب فرہاد کو جوس کا گلاس پیش کیا اور گاڑی چلانے میں مدد مانگی (جو وہ ایک ملازم سے مانگ سکتی تھی) تو فرہاد کو لگنے لگا کہ وہ اسے پسند کرتی ہے۔ کسی کے حسنِ سلوک اور خوش اخلاقی کو محبت سمجھنا الجھن پیدا کردیتا ہے۔
دوسروں پر الزام تراشی