لاہور: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نام پر جعلی ویکسین کے اندراج کو قوم کو بدنام کرنے کی سازش قرار دے دیا ہے۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ، انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور پنجاب اسمبلی کے ارکان کے ایک گروپ نے ملک کے کورونا وائرس ڈیٹا بیس کو بدنام کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے شاد باغ کے رہائشی نوید کو اس مکروہ فعل پر کائل کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورا خاندان مسلم لیگ (ن) کا حامی ہے۔ شہباز گل کا کہنا تھا کہ نوید جرمنی فرار ہو گیا ہے اور حکومت اسے واپس لانے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوٹ خواجہ سعید اسپتال، جہاں جھوٹا اندراج کیا گیا تھا، مسلم لیگ ن کے عمران نذیر اور چوہدری شہباز کے حلقے میں آتا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ چوہدری شہباز نے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے عادل رفیق کو اس کیس میں ملوث کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم پی اے چوہدری شہباز کو اس بات کو جواب دینا ہوگا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ایم پی اے کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ ان کی تصاویر سے بھرا ہوا ہے۔ شہباز گل نے مزید کہا کہ کرپشن کا کینسر ہر ادارے میں پھیل چکا ہے۔
معاون خصوصی نے الزام لگایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس ایک منصوبے کے تحت کام کررہے ہیں جس کے لیے انہوں نے اپنے لوگوں کو اداروں میں تعینات کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور کے گورنمنٹ کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام استعمال کرتے ہوئے نیشنل امیونائزیشن مینجمنٹ سسٹم (NIMS) میں جعلی کورونا ویکسین کی انٹری کی گئی تھی۔
جعلی اندراج کے مطابق ، مسلم لیگ ن کے تاحیات سربراہ نواز شریف جو اس وقت لندن میں ہیں، نے کوویڈ 19 ویکسین سینوواک کا پہلا شاٹ اسپتال سے لگوایا تھا۔
پنجاب حکومت نے جعلی ویکسین کے اندراج کے سلسلے میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) اور اسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر کو معطل کر دیا ہے۔ معطل افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ فوری طور پر محکمہ صحت کو رپورٹ کریں۔ اسپتال کے تین دیگر ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جن میں سے دو کو گرفتار کر لیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور پولیس نے الگ الگ مقدمات درج کیے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کہا کہ چوکیدار ابوالحسن اور وارڈ بوائے عادل اور تیسرے ملازم نوید نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ جس کے تحت سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جعلی انٹری سسٹم میں داخل ہو سکے۔
پولیس نے تینوں ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر کے ابوالحسن اور عادل کو گرفتار کر لیا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے جواب طلبی کے لیے سیکرٹری صحت پنجاب کو اسلام آباد طلب کیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے جس میں اسپتال کے مانیٹرنگ اور نگرانی کے نظام میں خرابیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحت کے مرکز میں کوئی سینئر عملہ تعینات نہیں کیا گیا تھا اور انتظامیہ نے نچلے درجے کے عملے کو ریکارڈ اپ ڈیٹ کرنے کا اختیار دیا تھا۔
پنجاب کے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو خط لکھا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کی جائے اور ملزمان کے خلاف ضروری کارروائی فوری طور پر عمل میں لائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں : ڈسٹری بیوٹرز کا ایل پی جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف دھرنے کا اعلان