اسلام آباد:سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مل کر اصلاحات لانی ہوں گی،ٹیکس کے کلچر کو عام کرنا ہوگا، گزشتہ سپیکر نے اس ایوان میں زبان بندی کی،اس ایوان میں پانچ سال میں کوئی ایک قانون بھی عوام کے مفاد کا نہیں بنا۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں الوداعی خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہاں کچھ لوگ 1985 کی اسمبلی میں بھی تھے۔ اس اسمبلی میں پانچ سال جو ہوا وہ باعث شرمندگی ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔قائد حزب اختلاف نے سیکیورٹی حصار میں یہاں تقریر کی۔
یہاں زبان بندی تھی،فرنٹ لائن کا ہر فرد جیل بھیجا گیا۔ یہاں طوفان بدتمیزی برپاہوا۔ ہم نے ان باتوں سے سبق سیکھنا ہے۔ یہ اسمبلی باعث شرمندگی رہی ہے۔اس سے پہلے کی اسمبلیاں بھی تھیں لیکن وہاں کچھ اصول تھے۔
انہوں نے کہا کہ تھوک کے حساب سے یونیورسٹیوں کے بل ایک دوروز میں پاس کرنا باعث شرم ہے۔ لوگ ہمیں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ اسمبلی کے رکن کی تنخواہ معمولی ہے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ اربوں لوٹ کرجاتے ہیں۔
اس تنخواہ میں ایک ممبر اپنی گاڑی کا خرچہ نہیں چلا سکتا۔ گزشتہ اسپیکر نے اس ایوان کو جتنا نقصان دیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ اگر کوئی دباؤ ہوتو کرسی چھوڑ دیں۔ یہ سبق ہم نے سیکھنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ عوام پر ٹیکس لگاتا ہے۔ کیا یہاں ٹیکس لگانے والے خود ٹیکس دیتے ہیں۔ میں 13 سال سے نیب کے کیس بھگت رہا ہوں اس نے مجھ سے ہر سوال کیا لیکن یہ نہیں پوچھا کہ میں ٹیکس دیتا ہوں۔
اس ایوان میں ایک قانون بھی عوام کے بھلے کا نہیں۔ پاکستان کے ہرفرد کو اسلحہ رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی فکر، پریشانی اور تکلیف ملک کی پریشانی کی نظر نہیں آتی۔ ایسے سسٹم نہیں چل سکتا۔ اصلاحات کرنی ہوں گی۔
مزید پڑھیں:اٹک جیل میں قید عمران خان اور جیل اہلکار کی کوڈ ورڈز میں گفتگو پر انکوائری شروع
ملک کی سمت درست کرنے میں 10 سال درکارہیں۔ ہمیں ان باتوں کا احساس ہونا چاہیے۔ ہم نے اپنی تاریخ مسخ کی ہے۔ غلط بھرتیوں سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا ہے درستگی عمل سے ہوگی۔ نئی اسمبلی کو اس بارے میں درس دیں۔