کراچی: سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے 2 ہزار روپے گندم کی قیمت رکھ کر پنجاب سے فرق پیدا کیا ہے۔
سندھ حکومت کی گندم پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ سندھ کی حکومت اور گندم ایک پرانا قضیہ ہے جو چلتا آرہا ہے۔ سندھ کے گوداموں میں 2012 سے 2021 تک کی گندم پائی جاتی ہے۔
رہنما تحریک انصاف فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ عوام اندازہ کرسکتے ہیں کہ 2012 کی گندم کس حالت میں ہوگی، 2012 کی گندم کھانے کے لائق نہیں جسے اب چھپایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ گندم کی قیمت 2000 روپے مقرر کرنے کا بیچ کے آدمی کا پیسہ کمانا ہے۔ گندم کے 1600 سو خزانے اور 400 وزیروں اور مڈل مین کی جیب میں جائیں گے۔ پنجاب میں 58 جبکہ سندھ میں 72 روپے فی کلو گندم فروخت کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی، سندھ حکومت نے گندم کی خریداری میں شق7 ہٹائی، ہم کہتے ہیں چوری مت کرو پاکستان کے لوگوں کی خدمت کرو۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم سندھ حکومت کی دونمبری کو بےنقاب کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کون ہیں؟