پیپلز پارٹی وزارت عظمیٰ کے لیے ن لیگ کے امیدوار کی حمایت کے لیے تیار ہے، بلاول بھٹو

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ادارے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں جو ہماری فتح ہے، بلاول بھٹو
ادارے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں جو ہماری فتح ہے، بلاول بھٹو

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے جمعہ کے روز زور دے کر کہا کہ اگر اپوزیشن موجودہ حکومت کو بے دخل کرتی ہے تو ان کی پارٹی وزارت عظمیٰ کے لیے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے امیدوار کی حمایت کے لیے تیار ہے۔

کراچی میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے نشاندہی کی کہ جمہوریت میں کوئی بھی اکثریت والا فیصلہ کرسکتا ہے کہ اگلا وزیراعظم کون بنے گا۔

مسلم لیگ ن کو واضح طور پر اکثریت حاصل ہے۔ پی پی پی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں ان کے لیے وزیر اعظم کی نشست قربان کرنے کے لیے تیار ہیں،”بلاول نے کہا، بڑے اسٹیک ہولڈر کو اس عہدے کے لیے اپنے امیدوار کا اعلان کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم ماضی میں ان غلطیوں کو نہ دہرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔”

بلاول نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی نے حکومت کے خلاف ”جمہوری زور آزمائی ” شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دیگر اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ پی ٹی آئی کی زیر قیادت انتظامیہ کو ہٹانے کا متفقہ مؤقف اختیار کریں۔

انہوں نے حکومت کو برطرف کرنے کے مقصد کے حصول کے لیے غیر جمہوری ہتھکنڈوں کا انتخاب کرنے سے انکار کیا۔ بلاول نے پی ٹی آئی کے اتحادیوں خصوصاً ایم کیو ایم پی کو بھی حکومت مخالف تحریک کے ساتھ ہاتھ ملانے کا مشورہ دیا کیونکہ پی پی پی کل اپنا ”عوامی مارچ” شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ‘تاہم اگر وزیراعظم عمران خان رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر لانگ مارچ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی’۔

پی ٹی آئی کے سندھ حقوق مارچ کا ذکر کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما کہتے ہیں کہ وہ سندھ کے لوگوں کے حقوق کے لیے نکلے ہیں اس لیے گھوٹکی سے مارچ کا آغاز کیا۔ تاہم، وہ وہی ہیں جنہوں نے کسانوں کو ان کا حصہ نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: بہروپیوں اور نوسربازوں سے عوام بخوبی آگاہ ہیں، سعید غنی کا شاہ محمودقریشی پر جوابی وار

انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام اس کے مطابق جواب دیں گے۔ مارچ کو سیاسی سرکس قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو سندھ میں جمع ہونے والے ”سیاسی یتیموں کے گروہ” سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

Related Posts