اسلام آباد: قومی اسمبلی میں وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کے معاملے پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ سیاسی قائدین میں اتفاقِ رائے نہ ہوسکا۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کے معاملے پر تقسیم ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم جماعتوں کے 5 اہم قائدین نے اِن ہاؤس تبدیلی کی مخالفت کی ہے۔
باوثوق ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 4 پی ڈی ایم قائدین نے اِن ہاؤس تبدیلی کی حمایت کی، پی ڈی ایم کے کئی رہنماؤں نے تحریکِ عدم اعتماد کے معاملے پر پیپلز پارٹی سے وضاحت طلب کر لی۔ اکثر قائدین نے مطالبہ کیا کہ پی ڈی ایم کاسربراہی اجلاس طلب کیا جائے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، ساجد میر، عبدالمالک بلوچ اور اویس نورانی اِن ہاؤس تبدیلی کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ پوری حکومت ختم کی جائے اور نئے انتخابات کرائے جائیں۔
دوسری جانب پی ڈی ایم رہنما اختر مینگل، بلاول بھٹو زرداری اور بلوچستان نیشنل پارٹی اِن ہاؤس تبدیلی چاہتے ہیں، قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد شیرپاؤ بھی اِن ہاؤس تبدیلی کے حامی ہیں۔ ن لیگ نے بلاول بھٹو زرداری کے اِن ہاؤس تبدیلی کے بیان پر انتظار کی پالیسی اپنائی ہے۔
ن لیگ کے تاحیات قائد اور سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف روزِ اوّل سے اِن ہاؤس تبدیلی کے مخالف رہے ہیں۔ اپوزیشن اتحاد، ن لیگ، پیپلز پارٹی، بی این پی، جے یو آئی، اے این پی، جمعیت اہلِ حدیث اور قومی وطن پارٹی سمیت تمام جماعتیں اتفاقِ رائے قائم کرنے میں ناکام ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم میں دراڑیں، استعفے نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط