ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ اور کورونا وائرس کی صورتحال

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ اور کورونا وائرس کی صورتحال
ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ اور کورونا وائرس کی صورتحال

پاکستان بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے کی بازگشت نئی نہیں ہے کیونکہ کورونا وائرس کے باعث پہلے سخت لاک ڈاؤن، پھر اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا جس کے تحت سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند ہوئے جس پر نجی اسکولز کی ایسوسی ایشن سمیت مختلف دیگر تعلیم پسند طبقات نے احتجاج بھی کیا۔

جب حکومت نے اعلان کیا کہ تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھولے جائیں گے تو نجی اسکولز ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہم ادارے 15 اگست سے کھول دیں گے جس پر سندھ حکومت کا سخت ردِ عمل سامنے آیا۔ سندھ حکومت کے مطابق تعلیمی ادارے کھولنے یا نہ کھولنے کا استحقاق حکومت کا ہے، نہ کہ کسی ایسوسی ایشن کا۔

آئیے سب سے پہلے کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں جس کی وجہ سے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو تعلیمی و کاروباری ادارے بند کرنے جیسے تکلیف دہ عمل سے گزرنا پڑا۔ اس کے بعد تعلیمی ادارے کھولنے کے صوبہ سندھ اور وفاقی حکومت کے فیصلے کی تفصیلات پر بھی نظر ڈالتے ہیں۔

کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال

پاکستان بھر میں کورونا وائرس کے فعال کیسز 6 ہزار 345 ہیں جن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 افراد کا اضافہ ہوا جبکہ 2 لاکھ 86 ہزار سے زائد پاکستانی شہری کورونا وائرس سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان میں 3 ہزار 345 افراد نے کورونا وائرس کو شکست دے کر ایک اہم ریکارڈ قائم کیا۔

عالمی سطح پر پاکستان دُنیا کا 17واں بڑا ملک ہے جبکہ ہمسایہ ملک بھارت کی صورتحال ہر گزرتے روز کے ساتھ بد سے بد تر ہو رہی ہے۔ آج بھارت کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں تیسرے سے دوسرے نمبر پر آگیا ہے جس سے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

اب تک پاکستان میں کورونا وائرس سے 2 لاکھ 98 ہزار 903 افراد متاثر ہوئے، 6 ہزار 345افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ وائرس سے اموات کی شرح صرف 2 فیصد ہے۔ دنیا بھر میں مجموعی طور پر تمام ہی ممالک میں وائرس سے اموات کی شرح میں کمی آ رہی ہے۔ جو شرح پہلے 21 فیصد پر تھی، آج 4 فیصد ہو گئی ہے۔

وائرس سے اموات اور صحتیابی کا تقابلی گراف

یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستان میں  کورونا وائرس سے اموات اور صحتیابی کے گراف پر نظر ڈالنے سے ایک حیرت انگیز حقیقت سامنے آتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اموات اور صحتیابی کی لکیر ایک دوسرے کا عکس ہیں۔

پاکستان میں تعلیم کی صورتحال 

موجودہ صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کے ہر صوبے اور ہر شہر میں تعلیمی اداروں کو کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے نام پر جزوی یا مکمل طور پر بند کردیا گیا۔ زیادہ تر اداروں میں تعلیمی عمل آن لائن جاری ہے یا پھر بند ہے جس کی بحالی کیلئے تعلیم سے منسلک تنظیمیں متحرک دکھائی دیتی ہیں۔

سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے جن میں اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیاں شامل ہیں ، لاک ڈاؤن کے باعث جزوی یا مکمل بندش کا شکار ہیں جس سے طلباء کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں امتحان دئیے بغیر طلباء کو پاس کیا جارہا ہے جس سے تعلیمی عمل میں مزید پیچیدگیوں کا امکان ہے۔

سندھ حکومت کا تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ

قبل ازیں سندھ حکومت کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے لاک ڈاؤن کے نفاذ میں پاکستان کی ہر صوبائی اور وفاقی حکومت سے آگے جبکہ تعلیمی ادارے کھولنے کے معاملے میں سب سے پیچھے نظر آتی تھی لیکن آج وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے یہ ابہام دور کردیا۔

صوبائی وزیرِ تعلیم سعید غنی نے آج ہی اعلان کیا کہ سندھ میں تمام سطح کے تعلیمی ادارے 15 سے 30 ستمبر کے دوران کھول دئیے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں 9ویں کلاس سے یونیورسٹی تک ادارے 15 ستمبر سے کھولے جائیں گے جبکہ چھٹی سے مڈل کلاس تک تعلیمی عمل 22 ستمبر سے شروع کیا جائے گا۔

سعید غنی کے اعلان کے مطابق پری پرائمری اور پرائمری کلاسز کو30 ستمبر سے کھول دیا جائے گا۔ تعلیمی عمل کے دوران ایس او پیز پر عمل لازمی ہوگا اور اگر کورونا وائرس کہیں پھیلا تو اسی علاقے کے اداروں کو بند کیا جائے گا۔

پنجاب میں تعلیمی ادارے کھولنے کا شیڈول 

صوبہ پنجاب میں بھی تعلیمی عمل آہستہ آہستہ شروع ہورہا ہے۔ آج اسکول کھولنے کا شیڈول جاری ہوا جس کے مطابق نویں سے لے کر انٹر تک تعلیمی عمل 15 ستمبر سے شروع کیا جائے گا جبکہ مڈل کلاسز (چھٹی سے 8ویں جماعت) کی تعلیم 22 ستمبر کو شروع ہوگی۔

حکومتی فیصلے کے تحت نرسری سے پانچویں جماعت کی کلاسزکی اجازت  30 ستمبر سے دی گئی۔ ڈبل شفٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت نے بھی 15 سے 30 ستمبر تک ہی تعلیمی عمل کے آغاز کا اعلان کیا۔ 

وفاقی حکومت کے اجلاس میں اہم فیصلے 

اِس سے قبل وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا کہ ملک بھر میں نویں جماعت سے لے کر یونیورسٹی سطح تک کی تعلیم 15 ستمبر سے جبکہ پہلی سے مڈل کلاس تک تعلیم 7 روز بعد شروع کی جائے۔

تعلیمی عمل شروع کرنے کے یہ تمام تر فیصلے وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود کی زیرِ صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں ہوئے جس میں تمام متعلقہ وزراء اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ 

کورونا کے خدشات اور تعلیم کا مستقبل 

وفاقی و صوبائی حکومتوں نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ نویں سے یونیورسٹی سطح تک کی تعلیم شروع کرنے کے بعد کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ اگر صورتحال درست رہی تبھی چھٹی سے آٹھویں جماعت شروع ہوگی۔

مرحلہ وار تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز کے فیصلے سے تمام وزرائے تعلیم متفق ہوگئے اور ایس او پیز پر عمل درآمد کو ضروری اور  طلباء پر ماسک پہننا، سماجی فاصلہ رکھنا اور دیگر احتیاطی تدابیر لازمی قرار دی گئیں۔ 

زندگی تعلیم سے بڑھ کر

بلا شبہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی اور صحتیاب افراد کی تعداد میں اضافے کی شرح حوصلہ افزاء ہے جسے عالمی سطح پر سراہا گیا لیکن ہمارے بچے اور نوجوان طالبِ علم ہماری قوم کا مستقبل ہیں جن کی زندگی کی اہمیت تعلیم سے بھی زیادہ ضروری ہے۔

ہمارے بچے اگر آج زندہ رہیں گے تبھی وہ کورونا وائرس سے ہونے والی تاخیر اور تعلیمی عمل میں دیر سے ہونے والے خسارے پر قابو پا سکیں گے، کورونا وائرس کوئی فسانہ نہیں بلکہ حقیقت ہے جس کی تلخی وائرس سے وفات پانے والے افراد کے اہلِ خانہ اور ایسے متاثرہ افراد سے پوچھئے جن کی حالت تشویشناک ہے۔

آج پاکستان میں 534 افراد کورونا وائرس کے باعث سانس لینے میں تکلیف اور شدید نزلے اور کھانسی کی پریشانی سے گزر رہے ہیں۔ موت کا خطرہ اپنی جگہ، لیکن کوئی انسان، خاص طور پر ہمارے بچے کھانسی اور نزلے جیسی معمولی پریشانی سے بھی کیوں گزریں؟ احتیاط علاج اور افسوس دونوں سے بہتر ہے۔ 

Related Posts