لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا ہے۔
کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی پی ایل) کے سربراہ کی جانب سے ان کے چچا نے وفاقی حکومت کے نوٹی فکیشن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن جمع کرائی تھی۔ پٹیشن کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے مختصر فیصلہ سنا دیا ہے۔
سعد رضوی کے چچا کے وکیل نے حالیہ درخواست کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے نوٹیفیکشن میں سعد رضوی کی دوبارہ نظربندی کی وجوہات نہیں بتائیں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی طرف سے متعدد بار حکومت سے یہ وجوہات بتانے کی درخواست کی گئی تاہم انھوں نے جواب نہیں دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
عدالت کی طرف سے نظربندی کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد سعد رضوی کو رہا کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس 9 جولائی کو سعد رضوی کو وفاقی حکومت کی طرف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن پر دوبارہ نظربند کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے ایم پی او کے تحت توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
عدالت میں پنجاب اور وفاقی حکومت کے وکلا نے سعد رضوی کی نظربندی کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی مخالفت کی تھی۔
یاد رہے کہ کالعدم ٹی پی ایل کے سربراہ سعد رضوی نے نبی کریم ﷺ کے گستاخانہ خاکوں پر فرانسیسی سفیر کو 20 اپریل تک ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ دوسری صورت میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی دھمکی دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز پر فرد جرم عائد