لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر مرکزی رہنما جاوید لطیف کا نیا بیان سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کے مابین اختلافات کی وجہ بن گیا، پارٹی میں مفاہمتی گروپ کا بھی انکشاف سامنے آیا ہے۔
باوثوق ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف سے جاوید لطیف کو مفاہمتی گروپ کے خلاف بیان دینے پر شوکاز نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم نواز شریف نے نوٹس جاری نہ کرنے کی ہدایت کردی۔
ن لیگی رہنما جاوید لطیف کے حالیہ انٹرویو کے بعد شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز پارٹی میٹنگز میں احتجاجاً شریک نہیں ہوئے۔ جاوید لطیف نے کہا تھا کہ مفاہمتی گروپ ن لیگ میں کسی اسائنمنٹ پر ہے جو اسائنمنٹ پر بیانیہ خراب کرتا ہے۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل قومی اسمبلی کے قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف کے قومی حکومت سے متعلق بیان پر سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی سید نیر حسین بخاری نے کہا کہ شہباز شریف کا بیان پی ڈی ایم کے تابوت میں آخری کیل کے مترادف ہے۔
گزشتہ ماہ اپنے بیان میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہا کہ شہباز شریف کے بیان سے ثابت ہوا کہ اب پی ڈی ایم تحلیل ہو چکی ہے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی قومی حکومت کی تجویز بے وقت کی راگنی ہے۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کا بیان بے وقت کی راگنی ہے، نیئر حسین بخاری