ایرانی قونصل جنرل کی ایف پی سی سی آئی کو باہمی تجارت میں مدد کی پیشکش

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایرانی قونصل جنرل کی ایف پی سی سی آئی کو باہمی تجارت میں مدد کی پیشکش
ایرانی قونصل جنرل کی ایف پی سی سی آئی کو باہمی تجارت میں مدد کی پیشکش

کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کراچی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل عزت مآب حسن نورین اور ماہرین اقتصادی امور عزت مآب مہدی عامر جعفری سے فیڈریشن ہاؤس میں ان کا خیرمقدم اور ملاقات کی ہے۔

اس موقع پر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے بہت پرعزم ہے اور اس کے لیے رکاوٹوں کو دور کرنا بہت ضروری ہے، یعنی کہ بینکنگ اور مالیاتی چینلز کی کمی، حکومتی سطح پر بارٹر ٹریڈ معاہدوں یا میکانزم کی عدم موجودگی اور غیر منصفانہ جیو پولیٹیکل دباؤ۔

ایف پی سی سی آئی کے سربراہ نے وضاحت کی کہ دونوں ممالک کے مرکزی اور اسٹیٹ بینکوں اور اعلیٰ ترین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو قریب آنے کی اشد ضرورت ہے اور ہم فوری طور پر مختلف سطحوں پر “ویب ینار” کے ذریعے مشاورتی عمل شروع کر سکتے ہیں۔

انہوں نے ایف پی سی سی آئی کی مدد اور اس کے پلیٹ فارم کو موثر اور ٹھوس روابط بنانے کے لیے بھی پیش کیا۔ بنیادی طور پر دونوں مرکزی بینکوں کو دوطرفہ تجارت کے لیے ہموار اور تیز ادائیگی کے نظام کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اس سے دونوں اطراف کے تاجروں کو اعتماد ملے گا۔

میاں ناصر حیات مگوں نے ایران کے ایکسپورٹ گارنٹی فنڈ (ای جی ایف آئی) سے بھی درخواست کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تاجروں کو فنڈنگ کی گارنٹی فراہم کرے اور ا ن کی لیمٹ میں اضافہ کرے؛ اور ایک سپورٹنگ کردار ادا کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ برادر ملک ایران میں کوویڈ کی صورت حال پر پریشان ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایرانی عوام جلد از جلد اپنی مستقل مزاجی اور اعلی حفظان صحت کے معیار کی وجہ سے اس خطرے پر قابو پا لیں گے۔

اس موقع پر عزت مآب حسن نورین کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ تجارت صرف 1 بلین ڈالر ہے اور یہ بہت ہی کم ہے، اس حقیقت کے پیش نظر کہ پاکستان اور ایران کی مشترکہ آبادی 300 ملین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ غیر رسمی تجارت بھی جاری ہے۔ لیکن دونوں ممالک کو پائیدار بنیادوں پر باہمی تجارت کو بتدریج بڑھانے کے لیے مل کر مسلسل کام کرنا چاہیے۔

حسن نورین کا کہنا تھا کہ ایرانی مصنوعات کا معیار عالمی معیار کا ہے اور ایرانی صنعت اپنے پلانٹس زیادہ تر بہترین مینوفیکچررز سے خریدتی ہے۔ انہوں نے ایران میں پاکستانی سفارت خانے کی دوطرفہ تجارت میں اضافے کی حمایت پر آمادگی کو بھی سراہا۔

H.E. Hassan Nourian  نے نشاندہی کی کہ ایران میں پاکستانی پھلوں کے لیے بہت زیادہ مانگ ہے، خاص طور پر آم کی مختلف اقسام کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران میں ٹیکنالوجی کے لحاظ سے پیٹرو کیمیکل انڈسٹری بہت ترقی یافتہ ہے اور یہ پیداواری صلا حیت پاکستان کواس کے زرمبادلہ کے تناؤ میں مدد دے سکتی ہے۔

حنیف لاکھانی نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے نشاندہی کی کہ ٹیرف باہمی تجارت میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ کیونکہ دونوں اطراف کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں اور اس کے نتیجے میں دوطرفہ تجارت غیر مسابقتی ہو جاتی ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کے ساتھ ایک حالیہ ملاقات کے دوران، ایف پی سی سی آئی نے ایران کے ساتھ بینکنگ چینلز کی کمی کا مسئلہ اٹھایا اور اسٹیٹ بینک نے ایران اور دوسرے ملکوں کے درمیان جاری دو طرفہ میکانزم کی روشنی میں اس معاملے پر مزید بات چیت کرنے کو کہا ہے، جیسا کہ چین، انڈیا، ترکی کے ایران کے ساتھ پیمنٹ یا بارٹر میکنیزم کام کر ر ہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فیض الرحمن عثمانی کون تھے؟

Related Posts