اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغواء کے معاملے کی تحقیقات چل رہی ہیں، جیسے جیسے تحقیقات بڑھ رہی ویسے ویسے کڑیاں ملتی جارہی ہے۔ بھارتی میڈیا نے افغان سفیر کی بیٹی کے اغواء کو بہت زیادہ اچھالاہے، تاہم وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق اس کیس کو جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ داسو معاملے پر چین کے ساتھ مل کر تحقیقات کررہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران افغان سفیر کی بیٹی کے معاملے پر تفصیلات شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سفیر کی بیٹی پیدل گھر سے نکلی اور مارکیٹ سے جارکر گاڑی کرائے پر لی۔ راولپنڈی میں شاپنگ مال سے باہر نکلنے کی فوٹیج بھی مل گئی ہے۔ دامن کوہ سے گرفتار تیسرے ٹیکسی ڈرائیور کا بھی انٹرویو کیا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی نے ایف 6 سے گھر جاسکتی تھی مگر ایف 9 جانے کو اہمیت دی ۔ جیسے جیسے تحقیقات کررہے ہیں کڑیاں آپس میں ملتی جارہی ہیں۔ بھارت نے افغان سفیر کی بیٹی کے اغواء کو بہت زیادہ اچھالا ہے۔ بھارتی سرکار اور بھارتی میڈیا کسی بھی پروپیگنڈے کو ہاتھ جانے نہیں دیتا۔ بین الاقوامی میڈیا کو بھارتی میڈیا نے مس گائیڈ کیا ہوا ہے۔ تاہم ہم ساری صورتحال میڈیا کے سامنے رکھیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ رات دو بجے ہم نے مقدمہ درج کرلیا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت تھی کہ اس کیس کو جلد از جلز پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے ۔ اس کیس میں تیزی سے تحقیقات ہورہی ہیں بہت جلد تمام ملزمان کو گرفتار کرلیں گے۔ کھڈامارکیٹ سے راولپنڈی جانا بھی انویسٹی گیشن میں شامل ہے۔
داسو واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ داسو دھماکے کے معاملے پر پاکستانی ایجنسی اپنا کام بخوبی کررہی ہے۔ چینی حکومت جانتی ہے کہ ہم اپنی بساط سے زیادہ ذمے داری ادا کررہے ہیں۔ داسو کے معاملے پر چین نے کہا کہ ہمارا اور آپ کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ داسو واقعے پر تیس رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے ، جو 15 ، 15 پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی پر تشدد کا معاملہ،دوسرا ٹیکسی ڈرائیور بھی گرفتار