سابق چیف جسٹس پر الزامات، اسلام آباد ہائیکورٹ خبر شائع کرنیوالوں پر برہم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سابق چیف جسٹس پر الزامات، اسلام آباد ہائیکورٹ خبر شائع کرنیوالوں پر برہم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار پر الزامات لگانے کے الزام میں سابق چیف جج گلگت بلستستان رانا شمیم کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران خبر شائع کرنے والوں پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اور معروف صحافی کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کا آغاز ہوا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے جنگ اخبار کے سربراہ میر شکیل الرحمان کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت کی۔ 

یہ بھی پڑھیں:

رانا شمیم کون ہیں؟ سابق چیف جسٹس  پر لگائے گئے الزامات کی تفصیل؟

میاں ثاقب نثار اور گلگت بلتستان کے سابق جج کی خبر بے وقوفانہ ہے۔فوادچوہدری

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے شریف خاندان سے متعلق خبر کی تردید کردی

توہینِ عدالت کیس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کی رپورٹ اس ہائیکورٹ کی خودداری سے متعلق ہے۔ اگر اپنے ججز پر اعتبار نہ ہوتا تو یہ کارروائی شروع نہ کرتا۔ رانا شمیم کے صاحبزادے نے عدالتی عملے سے لیپ ٹاپ لانے کی اجازت مانگی۔

سابق چیف جج گلگت بلتستان کے صاحبزادے احمد حسن رانا نے کہا کہ ہم، عدالت میں ایک ویڈیو چلانا چاہتے ہیں۔ کیا لیپ ٹاپ لانے کی اجازت ہے؟عدالتی عملے نے احمد حسن رانا سے کہا کہ سماعت کے آغاز پر جج صاحب سے پوچھ لیجئے گا۔ 

مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے میر شکیل الرحمان سے استفسار کیا کہ اگر کوئی شخص بیانِ حلفی جاری کرے گا، آپ اسے فرنٹ پیج پر چھاپیں گے؟ عدالت پر عوام کا اعتبار توڑنے کی کوشش کی گئی اور بدقسمتی سے آپ نے ایسا کیا ہے۔

میر شکیل الرحمان نے کہا کہ میری عینک پتہ نہیں کہاں ہے؟ عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان کا بیانِ حلفی شائع کرنے والے صحافی انصار عباسی کو متن پڑھنے کی ہدایت کی۔ انصار عباسی نے کہا کہ میں پہلے کچھ کہنا چاہتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا۔

عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا سوال ہے اور بات مجھ پر آ کر رکتی ہے۔ کیا یہ بیانِ حلفی کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے؟سوشل میڈیا اور اخبار کے درمیان فرق ہوتا ہے۔ کیا اس عدالت کے جج کسی سے ہدایت لیتے ہیں؟

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب اپیل دائر ہوئی، میں اور جسٹس عامر فاروق ملک میں ہی نہیں تھے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے جنگ اخبار میں شائع ہونے والی خبر کا نوٹس لیا تھا جس کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے شریف فیملی کو رہا نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 

 

Related Posts