نور مقدم قتل کیس: ہائیکورٹ نے ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد کر دی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

IHC rejects bail pleas of Zahir Jaffer’s parents

اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مختصر فیصلہ سنایا،ٹرائل کورٹ 6 اکتوبر کو ظاہر جعفر، اس کے والدین اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرے گی۔

ذاکر اور عصمت نے نور مقدم قتل کیس میں ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں اور کہا تھا کہ ان کا نور کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم پولیس نے چالان کہا تھا کہ اگر ظاہر کے والدین نے پولیس کو بروقت اطلاع دی ہوتی تو نور کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

مزید پڑھیں:لاہور میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر خاتون ڈاکٹر قتل

عدالت 12 مشتبہ افراد پرفرد جرم عائد کرے گی جن میں مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر ، اس کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی ، تین گھریلو ملازم افتخار ، جان محمد اور جمیل اور چھ تھراپی ورکس ملازمین شامل ہیں۔

24 جولائی کو پولیس نے ظاہر جعفر کے والدین اور ان کے نوکروں کو شواہد چھپانے اور جرم میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا۔ انہیں سابق سفیر کے بیان کی بنیاد پر قتل کیس میں تفتیش کا حصہ بنایا گیا تھا۔

ظاہر جعفر نور مقدم قتل کیس کا مرکزی ملزم ہے۔ اسلام آباد پولیس نے ملزم کو 20 جولائی کی رات کو اس کے گھر سے گرفتار کیا جہاں نور کے والدین کے مطابق اس نے اسے تیز دھار آلے سے قتل کیا اور اس کا سر کاٹ دیا تھا۔

Related Posts