اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کو شوکاز نوٹس کا جواب اور اصلی حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دیا ہے جس میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے متعلق بیان دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم بیانِ حلفی و توہینِ عدالت کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، اے جی اسلام آباد نیاز اللہ نیازی، سابق چیف جج رانا شمیم، جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان اور حلف نامے پر اسٹوری شائع کرنے والے سینئر صحافی انصار عباسی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
رانا شمیم کون؟ سابق جسٹس ثاقب نثارپر کیا الزامات لگائے گئے؟
ہائیکورٹ نے رانا شمیم کے معاملے کا نوٹس لے لیا، کیس کی سماعت
مقدمے کی سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج رانا شمیم کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ کیا آپ جواب دیں گے؟ رانا شمیم نے بتایا کہ انہوں نے لطیف آفریدی کو وکیل مقرر کیا تھا جو عدالت نہ پہنچ سکے۔ ہائیکورٹ نے انہیں 5روز میں جواب داخل کرانے کا حکم دے دیا۔ رانا شمیم نے انکشاف کیا کہ انہیں حلف نامہ لیک ہونے کے متعلق کچھ علم نہیں تھا۔
سابق چیف جج نے کہا کہ میں نے خبر شائع ہونے کے بعد تصدیق کی کہ حلف نامہ میرا ہے۔ انصار عباسی کو حلف نامہ میں نے نہیں دیا تھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بیانِ حلفی کا مقصد دریافت کیا تو رانا شمیم نے کہا کہ انہوں نے اخبار میں شائع ہونے والی خبر نہیں دیکھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے۔ حلف نامے کے باعث عدالت پر اعتبار متاثر ہوا۔
اٹارنی جنرل نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ رانا شمیم سے اصلی حلف نامہ پیش کرنے کا کہا جائے۔ دستاویز 10 سال پرانی نہیں۔ حلف نامہ شاید سابق چیف جج نے تیار نہ کیا ہو۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی کے اختلاف پر چیف جسٹس نے رانا شمیم کے شوکاز نوٹس کے جواب سمیت تمام فریقین کے جواب اٹارنی جنرل اور عدالتی معاونین کو دینے کی ہدایت کی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ حلف نامے کا تجزیہ کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ اخبار میں دیا گیا حلف نامہ اور رانا شمیم کا اصلی حلف نامہ مختلف ہے یا نہیں۔ اگر مختلف ہوا تو اخبار پر سنجیدہ سوالات اٹھیں گے۔ یہ معاملہ باریک بینی سے دیکھنا ہوگا۔ ہمیں توہینِ عدالت پر یقین نہیں۔ ججز توہینِ عدالت سے اونچے ہونے چاہئیں۔ معاملہ عوام کے عدالت پر اعتماد کا ہے۔ ہر روز اس قسم کے حملوں کا موسم جاری ہے۔
رانا شمیم کا کہنا تھا کہ حلف نامہ برطانیہ سے منگوانا ہوگا جو لندن میں ایک لاکر میں میرے پوتے کے ہاں محفوظ کیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ لندن ایمبیسی میں حلف نامہ پہنچا دیں، عدالت تک پہنچ جائے گا۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کو اصلی حلف نامہ اور شوکاز کا تحریری جواب آئندہ سماعت تک داخل کرانے کا حکم دے دیا۔ آئندہ سماعت 7دسمبر کو ہوگی۔