اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے چیئرمین پی ٹی وی کو کام سے روکے جانے کے بعد نعیم بخاری کو عہدے سے برطرف کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نعیم بخاری کو قابلِ احترام قرار دیتے ہوئے ریمارکس دئیے تھے کہ قانون سے برطرف کوئی نہیں ہے، جس کے 1 روز بعد ہی وفاقی کابینہ نے چیئرمین پی ٹی وی اور سرکاری ٹی وی کے 2 ڈائریکٹرز کو عہدے سے برطرف کردیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے نعیم بخاری کی طرف سے معطل کردہ ایم ڈی پی ٹی وی عامر منظور کو عہدے پر بحال کردیا۔ وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ سرکولیشن کے تحت کیا چونکہ نعیم بخاری اور دیگر 2 ڈائریکٹرز کی عمر 65 برس سے زائد تھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز ہٹا دیں جن کی عمر 65 برس سے زائد ہوچکی ہو، لہٰذا وفاقی کابینہ نے چیئرمین پی ٹی اور دیگر کو عہدے سے معزول کردیا۔
اس سوال پر کہ وفاقی کابینہ کے باقاعدہ اجلاس کی جگہ سرکولیشن کے تحت فیصلہ عجلت میں کیوں کیا گیا؟ تو فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی وی کا فی الحال کوئی سربراہ نہیں جبکہ ادارے کی افراتفری جیسی صورتحال میں ایسا فیصلہ کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی وی نعیم بخاری کو کام سے روک دیا جس کے احکامات چیف جسٹس ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے جاری کیے۔
چیئرمین پی ٹی وی نعیم بخاری کی تقرری کو غیر قانونی قرار دینے کیلئے درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 2 روز قبل درخواست کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی وی نعیم بخاری کو کام سے روک دیا