وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں کام کرنے والی اکنامک ایڈوائزری کونسل غیر فعال ہوچکی ہے جبکہ گزشتہ 6 ماہ سے کونسل کا ایک بھی مشاورتی اجلاس نہیں ہوسکا۔
اکنامک ایڈوائزری کونسل وفاقی وزارتِ خزانہ کے تحت کام کرنے والا اقتصادی و معاشی اصلاحات کے حوالے سے پالیسی سازی کا اہم فورم ہے جبکہ گزشتہ چھ ماہ سے ایک بھی اجلاس نہ ہونے کے باعث 4 پرائیویٹ ممبران ایڈوائزری کونسل سے مستعفی ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ایک روپیہ 78 پیسے اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
سابق وزیر خزانہ اسد عمر کے وزارت کی کرسی چھوڑ دینے کے بعد ملک کی دگرگوں معاشی و اقتصادی صورتحال کے حوالے سے اکنامک ایڈوائزری کونسل کے فورم سے کوئی پالیسی نہیں بنائی جاسکی، نہ ہی چھ ماہ کے طویل عرصے سے اس حوالے سے کوئی دیگر اہم کام ہوسکا۔
اسد عمر کے دور میں اکنامک ایڈوائزری کونسل کے صرف 4 اجلاس ہوئےتاہم اس دوران بھی کوئی خاطرخواہ پیش رفت دیکھنے میں نہ آسکی جبکہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے منظر عام پر آجانے کے بعد سے ایڈوائزری کونسل مسلسل غیر فعال ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ورلڈ اکنامک فورم نے عالمی مسابقتی انڈیکس (جی سی آئی) کی درجہ بندی جاری کردی، پاکستان کی مسابقتی لحاظ سے درجہ بندی 3درجے کم ہوکر141 ممالک میں سے 110 ویں نمبر پر ہوگئی۔
ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) مسابقتی رپورٹ 2019 جاری کی ہے جس میں مسابقت کو ماپنے کا نیا طریق کار اختیار کیا گیا ہے اور ایسے اعشاریے شامل کیے گئے ہیں جو زیادہ علم اور ڈیجیٹل کی بنیاد پر ایکو سسٹمز کی نمائندگی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی عالمی مسابقتی انڈیکس میں 3 درجے تنزلی، 110 ویں پوزیشن پر آگیا