جنیوا: عالمی برادری نے افغانستان کی معاشی بحالی کیلئے 1 اعشاریہ 1 ارب ڈالرز کی امداد دینے کا فیصلہ کر لیا جبکہ طالبان حکومت کے قیام کے بعد ملک بھر میں غربت اور بھوک، افلاس میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق زیادہ تر غیر ملکی امداد پر انحصار کرنے والے افغان عوام پر امریکا اور دیگر ممالک نے معاندانہ اقدامات اٹھائے جس سے مفلوک الحال افغانوں پر زمین تنگ ہوگئی۔ عالمی برادری نے ملک کو انسانی المیے سے بچانے کیلئے امداد دینے کی ہامی بھر لی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی برادری سے 60 کروڑ 60 لاک ڈالرز کی امداد طلب کی جس پر ردِ عمل دیتے ہوئے مختلف ممالک نے امداد کا اعلان کیا۔ سیکریٹری جنرل کے مطابق امداد نہ کرنے سے 1 کروڑ 40لاکھ افراد فاقہ کشی پر مجبور ہوسکتے تھے۔
افغانستان کے ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین پہلے ہی امداد دینے کے وعدے پر عمل پیرا ہیں۔ قبل ازیں پاکستان سے 4 طیارے امدادی سامان لے کر افغانستان پہنچے جبکہ چین نے خوراک اور طبی سامان کی مد میں 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جانی چاہئیں۔ روس نے بھی افغانستان کی مالی امداد کا وعدہ کیا ہے۔ چینی مندوب نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کی امداد کرنا ہوگی۔
گزشتہ ماہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے افغانستان کی معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام میں 20 کروڑ ڈالر کا اضافہ کردیا گیا ہے جس کا مقصد فاقہ کشی کے خدشات سے دوچار افغان عوام کی امداد کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے امدادی سامان لے کر ایک اور طیارہ افغانستان پہنچ گیا