لیجنڈری بالی ووڈ فنکار دلیپ کمار کو بھارتی سینما کے اہم ترین اداکاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جو آج طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
آج صبح دلیپ کمار کے انتقال کی خبر نے ہر حساس دل کو سوگوار کردیا۔ گزشتہ ماہ 30 جون کے روز سے دلیپ کمار صحت سے متعلق مسائل کے باعث ہسپتال میں داخل تھے۔
دلیپ کمار کون ہیں؟
بالی ووڈ اداکار دلیپ کمار 11 دسمبر 1922 کے روز موجودہ پاکستان اور اس وقت برصغیر کے شہر پشاور میں پیدا ہوئے جہاں ان کا نام یوسف خان رکھا گیا۔ دلیپ کمار اپنے والدین کے 12بچوں میں سے چوتھے نمبر پر تھے۔
مغربی بھارت میں دلیپ کمار کا خاندان ممبئی میں رہائش پذیر تھا جہاں ان کے والد پھل فروشی کا کام کرتے تھے۔ سن 1944ء میں اس فلمی ستارے نے پہلی بار فلم جوار بھاٹا میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
جوار بھاٹا زیادہ کامیاب فلم ثابت نہ ہوسکی، تاہم کچھ مزید ناکامیاب فلموں کے بعد 1947 میں دلیپ کمار نے نور جہاں کے ہمراہ جگنو کے نام سے فلم کی جو ہٹ ثابت ہوئی۔
تکنیکی اعتبار سے دلیپ کمار میتھڈ ایکٹر تھے
پشاور سے تعلق رکھنے والے دلیپ کمار نے بھارتی سینما کو نئی سمت عطا کی کیونکہ وہ تکنیکی اعتبار سے میتھڈ ایکٹر تھے۔ وہ اپنے رولز کیلئے بھرپور تیاری کیا کرتے تھے جو فلمی کہانیوں کو یادگار بنا دیتے تھے۔
سن 1961 میں میگا ہٹ فلم گنگا جمنا میں دلیپ کمار نے اپنی موت کے سین کیلئے اسٹوڈیو میں دوڑ لگا کر خود کو تھکا لیا تاکہ جب وہ سین فلمایا جائے تو دلیپ کمار خستہ حال اور تھکے ہوئے نظر آئیں۔
قبل ازیں 1960 میں فلم کوہِ نور کیلئے دلیپ کمار نے ستار بجانا سیکھا اور 1982 کی فلم شکتی اور مشعل کیلئے اس فنکار نے اپنے والد کا چہرہ یاد کیا جب ان کا بھائی انتقال کرگیا تھا، انہوں نے والد کے غم سے اپنا کردار تخلیق کیا۔
دلیپ کمار کو شہرت بخشنے والی فلمیں
بہت سی فلمیں بے حد مشہور ہوئیں جن میں آن، داغ، دیوداس، مدھومتی، آزاد، مغلِ اعظم، گنگا جمنا، کرانتی، کرما اور رام اور شیام شامل ہیں۔ دلیپ کمار کو 1949 میں فلم انداز کیلئے راج کپور اور نرگس کے ساتھ کام کرنے پر اہم شہرت حاصل ہوئی۔
دیوداس
موجودہ نسل کو صرف شاہ رخ خان کی فلم دیوداس یاد ہے لیکن دلیپ کمار کی فلم دیوداس جو 1955ء میں منظرِ عام پر آئی، ان کے یادگار کارناموں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، کہاجاتا ہے کہ دیوداس کے کردار کو دلیپ کمار نے امر کردیا۔
اس فلم میں دیوداس کے کردار کو دلیپ کمار نے جس انداز میں پیش کیا، وہ اپنی مثال آپ قرار دیا گیا اور شائقین کی بڑی تعداد نے اسے بے حد سراہا۔ آج تک اس کردار کو یاد کیا جاتا ہے اور دلیپ کمار کو خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
بابل
عہدِ دلیپ کمار میں سن 1950 بھی ایک اہم سال ثابت ہوا جب بابل نامی میوزیکل ڈرامہ فلم سامنے آئی جو سال کی دوسری سب سے بڑی اور ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ فلم میں دلیپ کمار، نرگس اور منور سلطانہ کے مابین محبت کی غمناک داستان دکھائی گئی۔
مغلِ اعظم
تاریخی فلم مغلِ اعظم دلیپ کمار کے اہم کارناموں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے جس میں انہوں نے شیخو یعنی سلیم کا کردار ادا کیا جو جلال الدین اکبر کا بیٹا ہوتا ہے۔ سن 2008ء تک یہ فلم بالی ووڈ کی تاریخ میں دوسری بڑی فلم ثابت ہوئی۔
داغ
گلیمر سے بھرپور فلمی دنیا میں دلیپ کمار کی فلم داغ ایک سماجی ڈرامہ ثابت ہوئی جس کے نتیجے میں انہوں نے اپنی زندگی کا پہلا فلم فیئر ایوارڈ جیتا اور بہترین ایکٹر قرار دئیے گئے۔
ٹریجیڈی کنگ بنانے والی فلم
سوال یہ ہے کہ دلیپ کمار کو ٹریجیڈی کنگ کس فلم کے حوالے سے کہا جاتا ہے؟ اور غالب امکان کے طور پر ذہن میں دیوداس کا نام آتا ہے تاہم یہ درست نہیں۔ سن 1951 میں منظرِ عام پر آنے والی فلم دیدار اس سوال کا درست جواب ہے۔
دیدار میں بالی ووڈ اداکار دلیپ کمار نے طبقاتی فرق کے باعث اپنے محبوب سے الگ ہوجانے والے شخص کا رول اس خوبصورتی سے نبھایا کہ آج تک وہ غم فلم دیکھنے والے افراد کو نہیں بھولتا۔
یہی وہ فلم تھی جو دلیپ کمار کو سنہری دور کی طرف لائی اور وہ کنگ آف ٹریجیڈیز کہلانے لگے اور دنیا نے انہیں ایک میتھڈ ایکٹر کے طور پر جاننا شروع کیا۔ دیدار میں دلیپ کمار کے ساتھ نرگس بھی نظر آئیں۔
وہ لمحہ جب دلیپ کمار کو پاکستان نے نشانِ امتیاز عطا کیا
آج سے 23 سال قبل 1998 میں حکومتِ پاکستان نے دلیپ کمار کو پاک بھارت تعلقات کو بہتر کرنے کیلئے اہم کردار ادا کرنے پر نشانِ امتیاز عطا کیا۔
ایک تاریخی تصویر میں اس وقت کے صدرِ پاکستان رفیق تارڑ کو دلیپ کمار کو 23 مارچ کے روز نشانِ امتیاز سے نوازتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ یہ تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی تھی۔
اعزازات کا مختصر جائزہ
کم و بیش 65 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے دلیپ کمار کو 5 دہائیوں پر محیط کیرئیر میں مختلف اعزازات سے نوازا گیا۔انہیں بھارت کے اہم ترین سول اعزازات میں شامل پدما بھوشن اعزاز بھی ملا۔
پدما بھوشن دلیپ کمار کو 1991 میں دیا گیا۔انہوں نے آگے چل کر 1994 میں بھارت میں سینما کی دنیا میں سب سے اہم سمجھا جانے والا اعزاز دادا صاحب اور سن 2015 میں پدما وبھوشن ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کورونا سے بچاؤکرنیوالے ممالک میں ٹاپ لسٹ پر کیسے پہنچا ؟