کراچی : ملک بھر میں عالمی وبا کورونا کی تیسری لہر کے سنگین صورتحال اختیار کرنے اور اسپتالوں کے انتہائی نگہداشت والے وارڈز میں 3 ہزار 568 مریضوں کی ریکارڈ تعداد کے باعث منگل 6 اپریل کو این سی او سی کے اجلاس میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان متوقع ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کے اسٹینڈنگ کمیٹی پہلے ہی اسکول بند کرنے کی تجویز دے چکی ہے، جبکہ سندھ میں کورونا وباء پنجاب کے مقابلے میں کافی حد تک کنٹرول میں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سنگین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو بھی مزید محدود کیا جا سکتا ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 اپریل کے اجلاس تک اگر صورتحال کنٹرول سے باہر ہوئی تو مکمل لاک ڈاون لگانے پر بھی غور ہو سکتا ہے۔
پنجاب کے اسپتالوں میں مریضوں کے لیے جگہ کم پڑنے کا خدشہ ہے اور ڈاکٹرز نے مشورہ دیا ہے کہ فوری طور پر مکمل لاک ڈاون نہ کیا گیا تو اسپتالوں میں مریضوں کے لیے جگہ نہیں بچے گی جو خطرناک ہو سکتا ہے اور اسے کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا۔
اُدھر نیشنل کمانڈ ایند آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان میں کورونا سے متاثرہ 3 ہزار 568 مریض انتہائی نگہداشت میں ہیں، کورونا کے آغاز کے بعد انتہائی نگہداشت میں یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کورونا ایس او پیز کو سختی سے نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عوام سے ایک بار پھر اپیل کی کہ مہربانی کریں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
ملک میں کورونا وبا کی تیسری لہر کے باعث تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل جاری رکھنے سے متعلق این سی اوسی کا اجلاس 6 اپریل کو طلب کرلیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ تعلیمی اداروں سے متعلق این سی او سی کا اہم اجلاس 6 اپریل کو طلب کیا گیا ہے۔
اجلاس میں وزرائے تعلیم ، صحت اور این سی او سی حکام شریک ہوں گے، اجلاس میں امتحانات سے متعلق امور پر بھی مشاورت ہو گی۔ تعلیمی اداروں سے متعلق فیصلہ وزرائے تعلیم ، وزرائے صحت اور این سی او سی کا متفقہ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں : تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق فیصلہ اگلے ہفتے کیا جائے گا،وفاقی وزیر شفقت محمود