سانحہ بارکھان، عبد الرحمن کیتھران گرفتار، سرداری ختم کرنے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سانحہ بارکھان کا مقدمہ 48 گھنٹے بعد تھانہ بارکھان نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔ جبکہ کوئٹہ میں پولیس نے صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کو گھر پر چھاپا مار کارروائی کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سردارعبدالرحمان کھیتران نے خود پولیس کو گرفتاری دی۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) لورالائی سلیم لہڑی کی زیرِ قیادت خفیہ اطلاع پر حاجی کوٹ میں عبدالرحمان کھیتران کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا تھا۔

اس موقع پر ڈی آئی جی سلیم لہڑی کا کہنا تھا کہ خود تمام معاملات کی نگرانی کر رہا ہوں، متاثرین خاندان کو جلد بازیاب کرالیا جائے گا۔ سلیم لہڑی نے بتایا کہ چھاپے میں ایک مشتبہ شخص اور غیرقانونی اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

بارکھان واقعے کی ایف آئی آر

ایس ایچ اوبارکھان فدا اللہ کی مدعیت میں درج مقدمے میں کہا گیا کہ ورثا کے انتظار کے باعث مقدمہ درج کرنے میں تاخیر ہوئی، انتظار کے باوجود ورثا پیش نہیں ہوئے۔

ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور دیگر (302 ، 201 اور 34) دفعات شامل کی گئی ہیں۔

دوسری جانب سانحہ بارکھان پر بلوچستان کے قبائل کے سربراہان کا جرگہ ہوا، جس کی صدارت پرنس آغا عمر نے کی۔

قبائلی جرگے کا الٹی میٹم

قبائلی جرگے نے حکومت کو دو روز کی مہلت دے دیدی۔

پرنس آغا عمر نے کہا کہ دھرنا شرکاء کے تمام مطالبات تسلیم کئے جائیں، معاملے کو مذاق سمجھا تو قبائل کوئٹہ میں اکھٹے ہوں گے اور دھرنا شرکاء کے احتجاج کا حصہ بن جائیں گے۔

آغا عمر کا کہنا تھا کہ بارکھان جیسے واقعات کی اجازت نہیں دی جاسکتی، جرگہ اس مسئلہ کے حل کیلئے منعقد کیا گیا ہے۔

اس موقع پر نمائندہ مری اتحاد جہانگیر مری کا کہنا تھا کہ قاتل کو گرفتار کیا جائے، عقوبت خانہ ختم کیا جائے، واقعے کا مقدمہ درج کیا جائے، سردارعبدالرحمان کی سرداری ختم کی جائے۔

قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ ہم مری قبائل کے ساتھ ہیں۔

Related Posts