ایک اور اسلامی ملک کی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تیاری مکمل، مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Islamic country recognize Israel

کراچی: غزہ پر حالیہ جارحیت کے بعد جہاں دنیا بھر میں اسرائیل کیخلاف غم و غصہ بڑھ رہا ہے وہیں مسلمان ممالک کی جانب سے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے اور تعلقات استوار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور دیگر مسلمان ممالک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے بعد بنگلہ دیش نے بھی اپنے پاسپورٹ میں ایک اہم تبدیلی کرکے جلد اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔

بنگلہ دیش نے اپنے پاسپورٹ پر تحریر کیا ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل سمیت دنیا کے تمام ممالک کیلئے کارآمد ہے۔

bangladesh likely to recognizes Israel

واضح رہے کہ فلسطین پر ناجائز قبضے کے باعث دنیا کے بیشتر ممالک نے تاحال اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جبکہ پاکستان کے پاسپورٹ پر ،یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کیلئے آرمد ہے، تحریر ہے۔

یاد رہے کہ اگست 2020 میں امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد مسلم دنیا میں اسرائیل کے حوالے سے نظریات تبدیل ہورہے ہیں جبکہ امام کعبہ عبدالرحمٰن السدیس بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا واضح اشارہ دے چکے ہیں اور سعودی حکومت بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کیلئے تیار ہے۔

بنگلہ حکومت
بنگلہ دیش کی حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جارہے اور نہ ہی بنگلا دیشی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جانب بڑھ رہی ہے۔

بنگلا دیشی وزیر خارجہ ڈاکٹر اے کے عبدالمومن کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ قومی شناخت ہوتا ہے اوریہ خارجہ پالیسی کا عکاس نہیں ہوتا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ پوری دنیا میں کسی بھی پاسپورٹ پر ایسے الفاظ نہیں اس لئے بنگلا دیشی پاسپورٹ کو عالمی معیار کے مطابق بنایا گیا ہے۔

عوام میں غم و غصہ
اسرائیل کی جانب سے حال ہی میں غزہ پر شدید بمباری اور سیکڑوں بے گناہ فلسطینیوں کی شہادت کے باوجود مسلمان ممالک کی جانب سے اسرائیلی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام پر اہل اسلام میں شدید غم وغصے کی لہر پائی جاتی ہے جبکہ بنگلہ حکومت کی جانب سے پاسپورٹ میں تبدیلی اور اسرائیل کیساتھ تعلقات کے پیش نظرمسلمانوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

اسرائیل کا جغرافیہ اور مسلم ممالک
بحیرۂ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع یہودی جمہوریہ اسرائیل کے شمال میں لبنان، مشرق میں اُردن، جنوب مشرق و جنوب مشرق میں فلسطین، شمال مشرق میں شام اور جنوب میں مصر واقع ہے۔

اس کے علاوہ خلیجِ عقبہ اور بحیرۂ احمر بھی اسرائیل کی سرحد سے متصل ہیں۔دیکھا جائے تو یہودی جمہوری اسرائیل چاروں طرف سے اسلامی ممالک سے گھرا ہوا ہے۔

اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی وجوہات
مقبوضہ جموں و کشمیر کی جدوجہدِ آزادی اور مقبوضہ فلسطین کی تحریکِ آزادی میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔

جموں و کشمیر میں بھارتی درندوں نے خون کے دریا بہا دئیے جبکہ یہودیوں نے فلسطین میں مسلمانوں کو چن چن کر شہید کردیا۔

کشمیر اور فلسطین میں جان و مال اور عزت و آبرو کی قربانی جدوجہدِ آزادی کا خمیازہ ہے جو کشمیری و فلسطینی عوام بھگت رہے ہیں، تاہم مذہبی عقائد کی بات اس سے بھی بڑی ہوجاتی ہے۔

پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کا یہ متفقہ بیانیہ ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز قبضہ کیا ہے۔ مسلمانوں کا قبلۂ اوّل بیت المقدس کہلاتا ہے جس پر اسرائیل قبضہ کرکے بیٹھا ہے۔

اس لیے پاکستان سمیت کسی بھی مسلم ملک کے عوام اسرائیل کو دل سے کبھی تسلیم نہیں کرسکتے۔ سرکاری پالیسیوں اور سفارتی مجبوریوں کے باعث بعض اسلامی ممالک نے اسرائیل کو تسلیم تو کر لیا ہے تاہم اس حوالے سے وہاں کے عوام میں آج بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

Related Posts