اسلام آباد: ضلعی اور سیشن عدالت نے جمعرات کے روز نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12 افراد پر فرد جرم عائد کر دی۔
ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے علاوہ عدالت نے ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی، ان کے گھر کے ملازمین افتخار، جان محمد اور جمیل، اور تھراپی ورکس کے چھ ملازمین کے خلاف فرد جرم عائد کی۔
دریں اثنا، عدالت نے استغاثہ کے گواہوں کو 20 اکتوبر کو طلب کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ مقدمے کی سماعت فوری طور پر شروع کی جائے اور دو ماہ کے اندر مکمل کی جائے۔
سماعت کے دوران ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل ایڈووکیٹ رضوان عباسی نے کہا کہ عدالت میں پیش کیے گئے ثبوتوں کا ظاہر جعفر سے کوئی تعلق نہیں، اس لیے ان پر قتل کے مقدمے میں فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔
واضح رہے کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت چھ ملزمان کو اڈیالہ جیل سے سخت سکیورٹی میں عدالت پہنچایا گیا جبکہ تھراپی ورکس کے چھ ملزمان بھی عدالتی نوٹس پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور صحت جرم سے انکارکیا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 20 مئی کو 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے کے ذریعے بے دردی سے قتل کیا کردیا گیا تھا، کیس کا ملزم ظاہر جعفر پولیس کی حراست میں ہے جس کا پولیس کی جانب سے پولی گرافک ٹیسٹ بھی کروایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس، عدالت کا عصمت جعفر کے خلاف شواہد پیش کرنے کا حکم