اقلیتوں کیلئے زمین تنگ، پولیس نے جینے کا حق چھین لیا، عزتیں غیر محفوظ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

christian girls forced marriage annulled in punjab

راولپنڈی : پاکستان میں اقلیتوں کیلئے زمین تنگ، پنجاب پولیس نے بھی بھارتی فورسز کی طرح پاکستان میں اقلیتوں سے جینے کا حق چھین لیا، عزتیں داؤ پر لگ گئیں۔

راولپنڈی تھانہ ائیرپورٹ کے علاقے گلزار کالونی ون کی گلی نمبر 11 کے رہائشی انور مسیح کی 12سالہ بیٹی فاطمہ کو 6 مئی کو جھنگ کے رہائشی امجد نامی شخص نے اپنے بھائیوں ،بہن اور والدہ کی مدد سے اغوا کرلیا تھا۔

ایم ایم نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے مغویہ کے والدین نے بتایا کہ 6 سے 23 مئی تک تھانے کے چکر کاٹتے رہے لیکن پولیس نے واقعہ کی رپورٹ درج نہیں کی۔ ایم ایم نیوز پر خبر نشر و شائع ہونے کے بعد پولیس کی دوڑیں لگ گئیں۔

پولیس نے 24 مئی 2020ء مقدمہ درج کرنے کے بعدملزمان سے سازباز کرکے مغویہ کے اہل خانہ کو بھی دھمکیاں  دینی شروع کردی ہیں۔

حرام کاری کی نیت سے اغواء کی جانیوالی بچی کی بازیابی کے بجائے پولیس نے ملزمان کے ساتھ ملکر مغویہ کے والدین پر کیس ختم کرنے کیلئے دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے۔

مغویہ کے والد کا کہنا ہے کہ ملزم امجد نے اپنے دیگر ساتھیوں محمد عمران،محمد عرفان، بہن آسیہ اور والدہ فرزانہ کے ساتھ مل کر حرامکاری کروانے کے لیے میری بیٹی کواغوا کیا ہے۔

فاضل حسین ولد امیر حمزہ اور مظہر اقبال ولد نور محمد بھی اس مذموم کارروائی میں ملوث ہیں۔

انور مسیح  کا کہنا ہے کہ اقلیتی برادری سے تعلق کی وجہ سے ہماری عزتیں پامال کرنا معمول بن چکا ہے۔

بااثر افراد ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو اغواء کرکے لیجاتے ہیں اور بعد میں ڈرا دھمکاکر اور ان سے زنا کرکے ویڈیو کی دھمکیوں سے ان کو ڈرایا جاتا ہے۔

مغویہ کے والد کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس ہمارے ساتھ ایسا سلوک کررہی ہے جیسے بھارت میں  اقلیتوں کے ساتھ ہورہا ہے لیکن وہاں جبری مذہب تبدیلی کا مسئلہ انتہا گمبھیر نہیں ہے جتنا پاکستان میں یہ مسئلہ بڑھ چکا ہے۔

انور مسیح کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کی جانب سے دھمکیاں  دی جارہی ہیں کہ لڑکی نے مذہب تبدیل کرلیا ہے، اب تم نے مقدمہ واپس نہ لیا تو تمہارے خلاف کیس کردینگے۔

ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انور مسیح نے بتایا کہ ملزمان انتہائی بااثر ہیں  اور لڑکیوں کو اغواء کرکے حرام کاری کیلئے فروخت کردیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ملزمان میری بیٹی کو واپس کرنے سے انکاری ہیں اور ہمیں جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں  دی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں:لاہور کی ڈسٹرکٹ جیل قحبہ خانہ میں تبدیل، سزاء کاٹنے والی قیدی خواتین کی عزتیں تار تار

مغویہ کے والدین نے وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیراعلیٰ  پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب سے بیٹی کو بازیاب کروانے اور ملزمان کیخلاف سخت سے سخت کارروائی کی اپیل کی ہے۔

Related Posts