خطِ استوا کے قریبی ساحلوں کا زرد کیکڑا شور مچانے کے لیے دو طریقے استعمال کرسکتا ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خطِ استوا کے قریبی ساحلوں کا زرد کیکڑا شور مچانے کے لیے دو طریقے استعمال کرسکتا ہے
خطِ استوا کے قریبی ساحلوں کا زرد کیکڑا شور مچانے کے لیے دو طریقے استعمال کرسکتا ہے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

خطِ استوا کے قریبی ساحلوں پر پایا جانے والا زرد رنگ کا کیکڑا حملہ آوروں کو بھگانے کے لیے دو طریقوں سے شور مچا سکتا ہے جس نے ماہرین حیوانیات کو حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ کیکڑے کی اس زرد قسم کو گھوسٹ کریب یعنی بھوت کیکڑا بھی کہا جاتا ہے۔

سمندری تحقیق سے تعلق رکھنے والے ادارے اسکرپس انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والی محققہ  جنیفر ٹیلر اور ان کے ماتحت محققین نے گزشتہ دنوں مختلف حالتوں میں زرد رنگ کے بھوت کیکڑے کا ایکسرے کروایا، جس سے انکشاف ہوا کہ یہ جانور اپنے پیٹ میں موجود دانتوں کو آپس میں ٹکراتا اور رگڑتا ہے جن سے شور جیسی آوازیں خارج ہوتی ہیں۔

جنیفر ٹیلر کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے یہ کیکڑا اپنے سخت پنجوں کو آپس میں ٹکراتا ہے جس سے شور پیدا ہوتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ شکاری یا حملہ آور اس کے قریب نہ آئے تاکہ اس کی زندگی محفوظ رہ سکے، تاہم جب یہ کوشش کامیاب نہیں ہوتی اور حملہ آور اسے مجبور کرتا ہے تو وہ شور مچانے کا دوسرا طریقہ استعمال کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی خلائی ادارے کا پہلی خاتون خلا باز کو چاند کی سطح پر بھیجنے کا منصوبہ

محققہ کے مطابق کیکڑا اپنے پنجے اوپر اٹھاتا ہے اور انہیں کھول کر دشمن سے مقابلے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔ ایسی حالت میں پنجوں سے شور مچانا محال ہے، تاہم اس کے اندر سے غرانے جیسی آواز نکلتی ہے جو اس کے منہ کی بجائے پیٹ کے اندر سے آتی ہے۔ایکسرے سے کیکڑے کے اندرونی دانتوں کا پتہ چلا جن کے ذریعے وہ اپنے شکاری کو دور بھگانے کا کام لیتا ہے۔

 سمندری جانوروں کے پیٹ میں دانت کوئی نئی بات نہیں ہے جن کے ذریعے وہ غذا کو اندر ہی اندر چبا کر ہضم کرسکتے ہیں، تاہم بھوت کیکڑا انہی دانتوں سے دشمن کو ڈرانے کے لیے شور مچاتا ہے، یہ بات محققین کی حیرانی کا سبب ہے۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے ڈائنو سار کے زمانے کے سب سے بڑے پرندے کے فاسلز دریافت کر لیے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ پرندہ تقریباً 33 فٹ تک پر پھیلا سکتا تھا جتنا ایک ہوائی جہاز کا حجم ہوتا ہے۔یہ پیٹرو سارس کی نئی قسم ہے جس کا اس سے قبل کچھ علم نہیں تھا۔ پیٹرو سارس سے مراد ڈائنو سار کے زمانے کے وہ رینگنے والے جانور ہیں جو اڑنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ پرندے کا نام کرائیو ڈریکن رکھا گیا ہے جس کا وزن ڈھائی سو کلو گرام بتایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈائنوسار کے زمانے کے سب سے بڑے پرندے کے فاسلز دریافت کر لیے گئے

Related Posts