یاسین ملک کی سزا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کشمیری آزادی پسند اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام میں سزا سنائے جانے سے اس ناخوشگوار حقیقت کی عکاسی ہوتی ہے کہ نئی دہلی، بی جے پی اور اس کی آر ایس ایس کے زیر اثر ذہنیت کشمیریوں کو دبانے کی کوشش میں اپنی پالیسیوں میں پہلے سے زیادہ جارحیت اختیار کر رہی ہے۔

یاسین ملک پر دہشت گردی کی کارروائیوں، غیر قانونی طور پر فنڈز اکٹھا کرنے، ‘دہشت گرد’ تنظیم کا رکن ہونے اور مجرمانہ سازش اور بغاوت کے الزامات عائد کیے گئے تھے، ان الزامات میں سزائے موت یا زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہے۔ بھارتی عدالت نے یاسین ملک کو سزا سنانے کی تاریخ 25 مئی مقرر کی ہے۔

جے کے ایل ایف کے مطابق یاسین ملک نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو من گھڑت اور سیاسی طور پر محرک قرار دیا جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ وہ آزادی کے حصول کی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔ پاکستان نے بھی ظاہری طور پر مشکوک اور”غلط مقدمے” کے بعد سزا کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کے بعد ان کے لئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ مریم اورنگزیب کے مطابق انسانی حقوق اور قانون کی وزارتیں ایک مکمل لائحہ عمل تیار کریں گی جس میں قانونی اور سفارتی بنیادوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے کنونشنز اور معاہدوں کی خلاف ورزیوں کا احاطہ کیا جائے گا اور اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی۔

بھارت کو اب ہدف کشمیری قیادت نظر آتی ہے، تاکہ کوئی بھی جدوجہد آزادی کی قیادت کی ذمہ داری اٹھانے کو تیار نہ ہو۔ ایک اور بڑے کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق بھی تقریباً تین سال سے نظربند ہیں۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کے طریقوں سے کشمیریوں کی آزادی کی خواہش کو ختم کرنے کا امکان نہیں ہے۔

ہندوستانی حکومت نے تقسیم کے بعد سے کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کے استعمال سے روکنے کی پوری کوشش کی ہے۔ دنیا کے اثر و رسوخ رکھنے ممالک بھی اس حوالے سے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں، کیونکہ وہ سب جانتے ہیں کہ ہندوستان ایک ارب سے زیادہ آبادی کے ساتھ ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے، اور اس کی حکومت کو ناراض کرنے کے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

پاکستان کشمیری عوام کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے لیکن اس بات کا امکان نہیں ہے کہ یہ معاملہ تصفیہ کے قریب پہنچ جائے۔ کشمیر میں امن صرف حقیقی کشمیری قیادت کی شمولیت سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے جس میں پاکستان اور بھارت دونوں سٹیک ہولڈرز ہیں۔بھارت کی جانب سے کی جانے والی زور زبردستی اور جارحیت سے آزادی کی تحریک مزید پروان چڑھے گی۔

Related Posts