پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جب ختنہ کرتے ہوئے عطائی ڈاکٹر نے بچے کو عضوِ تناسل سے محروم کردیا جس کے بعد سے لواحقین انصاف کیلئے دربدر ہیں۔
ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ بچے محمد عبداللہ کے والد محمد احمد نے کہا کہ میں تحصیل کوٹ چھٹہ، ڈیرہ غازی خان کا رہنے والا ہوں۔ ہم بچے کا ختنہ کرانے کیلئے جناح سرجیکل کمپلیکس کوٹ چھٹہ میں گئے جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔
ملک بھر میں خواجہ سراؤں کے مسائل پر سماجی کارکن صبا گل سے گفتگو
گفتگو کے دوران بچے کے والد نے کہا کہ غلام عباس نامی درندے نے میرے بچے کی سرجری کی۔ میں اسے ڈاکٹر یا انسان نہیں مانتا جو ایک انسان کے روپ میں درندہ ہے۔ ہمیں یہ علم نہیں تھا کہ وہ ڈاکٹر نہیں بلکہ عطائی ہے۔
متاثرہ بچے کے والد نے کہا کہ ختنے میں عموماً 2 سے 3 منٹ لگتے ہیں۔ جب ہم نے ڈاکٹر سے ختنے کا کہا تو انہوں نے ہم سے بچے کو لیا اور آپریشن تھیٹر لے گئے۔ کافی دیر بعد ان سے پوچھا تو کہتے رہے کہ ابھی واپس کرتے ہیں، لیکن واپس نہیں کیا۔
بچے کے والد نے کہا کہ ڈاکٹر نے آپریشن میں سوا گھنٹہ لگا دیا اور میرے بچے کو عضوِ تناسل سے محروم کردیا۔ بچے کو گھر لے گئے جہاں وہ ساری رات تڑپتا رہا۔ صبح پھر ہم ڈاکٹر کے کلینک پہنچے۔ ڈاکٹر نے اپنے دو بیٹوں کو آگے کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کو آپریشن کے دوران یہ علم ہوچکا تھا کہ اس سے بہت بڑا ظلم ہوچکا ہے۔ ہم سے کہا گیا کہ ڈاکٹر شہر سے باہر گیا ہوا ہے۔ ہم نے بار بار منت سماجت کی لیکن ہمیں دھمکیاں دے کر اور دھکے دے کر ہسپتال سے باہر نکال دیا گیا۔