جنیوا: پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونامی سے آگہی کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جس کا مقصد خوفناک طوفان سے ہونے والی تباہی سے بچاؤ کیلئے شعور بیدار کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر 2015 میں 5 نومبر کو دنیا بھر میں سونامی سے آگہی کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا۔ گزشتہ 100 سال میں سونامی کے باعث لاکھوں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ 2030 تک دنیا کی مجموعی آبادی کا کم و بیش 50 فیصد حصہ ساحلی علاقوں میں رہائش اختیار کرچکا ہوگا جہاں سمندری طوفان اور سونامی کے ہاتھوں اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
خوفناک طوفان (سونامی) سے آگہی کا عالمی دن منانے کا مرکزی خیال جاپان کی جانب سے سامنے آیا۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ جاپان کو سالہا سال سے سونامی جیسے طوفانوں سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
جاپان کی مثال مدنظر رکھتے ہوئے اقوامِ متحدہ نے سونامی سے متاثر ہونے والے دیگر ممالک کو خوفناک طوفان سے ہونے والے نقصانات کم کرنے کیلئے عالمی برادری کا باہمی تعاون بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔
سونامی کی تعریف
عالمی ادارے اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ سونامی جاپانی الفاظ سو اور نامی سے اخذ کیا گیا ہے جن کے بالترتیب معانی بندرگاہ اور لہر کے ہیں۔ سونامی سے مراد سمندر کی بڑی بڑی لہریں ہیں جو زلزلے سے پانی کے نیچے پیدا ہونے والی ہلچل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں۔
یہ زلزلے عام طور پر سمندر کے قریب یا اس کے نیچے موجود زمین میں آتے ہیں جس سے ساحلی چٹانیں سمندر میں گر جاتی ہیں اور اونچی اونچی لہریں اٹھتی ہیں، بڑی مقدار میں سمندری پانی ایک جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ جاپہنچتا ہے اور یوں طوفان جنم لے لیتا ہے۔