کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں ایک ایسا گاؤں بھی موجود ہے، جسے اس پر قابض قوت نے محض دس سال میں 200 سے زائد مرتبہ تباہ کیا ہے اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے، نہ قابض کا دل بھرا ہے اور نہ ہی اس سخت جاں گاؤں میں قابض کے تسلط کے سامنے سر جھکانے کے کوئی آثار نظر آتے ہیں۔
قابض قوت بولیں تو دنیا میں چند ہی ایسے ملک آتے ہیں جو دنیا کے ہر با شعور انسان کی نظر میں قابض اور جارح کے فریم میں مکمل فٹ آتے ہیں، آپ ذرا ذہن پر زور دیجئے تو…….. جی ہاں آپ نے درست سمجھا، بھارت، اسرائیل اور ایسے ہی دو چار دوسرے ممالک ہیں، جو قابض بھی ہیں، جارح بھی اور ظالم بھی۔ ظاہر ہے قبضہ یعنی کسی کے جائز حصے کو ناجائز ذرائع سے اپنانا قبضہ ہے اور قبضہ جارحیت اور ظلم کے بغیر کیسے انجام پا سکتا ہے۔
بھارت بھی قابض ہے، اس نے کشمیر کی زمین پر اہل زمین کی مرضی کے بغیر ظلم، زبردستی، طاقت اور جارحیت کے بل پر قبضہ کر رکھا ہے۔ قابض بھارت کا ایک بڑا بھائی بھی ہے، جی ہاں اسرائیل جس نے کشمیر کی طرح فلسطین کی سرزمین پر قبضہ جما رکھا ہے اور مسلسل قبضوں کے ذریعے اپنے وجود کا حجم بڑھا رہا ہے۔
دنیا کا یہ عجیب سخت جان گاؤں بھی فلسطین کا ہی ہے۔ یہ جنوبی فلسطین کا “العراقیب” گاؤں ہے، جس کے باشندے بڑے سر پھرے ہیں، یہ کمزور ہونے کے باوجود قابض کی طاقت کو قانون اور دلیل ماننے سے انکاری ہیں، جس کی پاداش میں اسرائیل نے اس پورے گاؤں کو جارحیت کے نشانے پر رکھا ہوا ہے اور اس قصبے کو صرف دس سال کے عرصے میں اب تک 202 مرتبہ بلڈوز کر چکا ہے۔
گزشتہ دن ایک عشرے سے اسرائیلی فوج کے انتقام کی آگ کا نشانہ بننے والا یہ قصبہ العراقیب 202 ویں مرتبہ بلڈوز کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک بار پھر العراقیب کے حریت کیش باشندے اپنے بچوں اور خواتین سمیت کھلے آسمان تلے رہ گئے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق العراقیب کی مسماری کا سلسلہ جولائی 2010ء میں شروع ہوا اور اب تک یہ پوری جارحیت اور ظلم و جبر کے سائے تلے جاری ہے۔ 202 مرتبہ تباہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ قابض طاقت نے العراقیب کے باشندوں کو سانس لینے تک بھی نہیں دیا اور ایک بار مسماری کے بعد اتنا وقفہ بھی نہیں دیا کہ یہ تباہی کے ملبے پر دوبارہ تعمیر کی بنیادیں اٹھا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: