نابینا افراد کا ذریعۂ تعلیم، چھو کر محسوس کی جانیوالی زبان بریل کا عالمی دن

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نابینا افراد کا ذریعۂ تعلیم، چھو کر محسوس کی جانیوالی زبان بریل کا عالمی دن
نابینا افراد کا ذریعۂ تعلیم، چھو کر محسوس کی جانیوالی زبان بریل کا عالمی دن

آج سے کم و بیش 188سال قبل ایسے افراد کی بہت بڑی مدد کی گئی جو دیکھ نہیں سکتے۔ نابینا افراد کیلئے چھو کر محسوس کی جانے والی زبان بریل کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بریل ابھرے ہوئے حروف کو پڑھنے کا طریقہ ہے جسے نابینا افراد کی تعلیم و تربیت اور تفریح سمیت دیگر متعدد مقاصد سے ایجاد کیا گیا جو مکمل حروف کی شکل میں دستیاب نہیں تاہم 6الفاظ کی مدد سے حروف اور ہندسوں کی علامات تخلیق کی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانی یکجہتی کا عالمی دن 

دنیا بھر میں انسانی حقوق کا بین الاقوامی دن 

حیرت انگیز طور پر نابینا افراد کیلئے ہاتھوں سے چھو کر محسوس کی جانے والی نئی زبان کی تخلیق کا خیال کسی آنکھ والے کو نہیں آیا بلکہ ایک نابینا شخص لوئس بریل نے یہ زبان 1834 میں ایجاد کی۔ ہر سال 4جنوری کو لوئس بریل کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔

لوئس بریل کی سالگرہ کے موقعے پر اس کی ایجاد کردہ بریل لینگویج کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے۔ 3 سال کی عمر میں لوئس بریل ایک حادثے کے باعث اپنی آنکھیں کھوبیٹھا۔ یہ شخص تعلیم حاصل کرنے کی شدید خواہش رکھتا تھا جس نے اس کی مدد کی۔

نابینا افراد کیلئے سرگرمِ عمل لوئس بریل نے اپنی زندگی ایسے افراد اور بچوں کیلئے وقف کردی جو اسی کی طرح حسِ بصارت سے محروم تھے اور حروفِ تہجی، اوقاف کے خطوط اور ریاضیاتی علامات کے علاوہ 63 علامتیں ایجاد کرکے کاغذ پر ابھرے نقطے بنائے۔

دنیا بھر میں بے شمار زبانیں بولی جاتی ہیں تاہم نابینا افراد کی تعلیم کا طریقہ بریل زبان کی آمد سے آفاقی بن گیا۔ 1949 کے بعد سے یونیسکو نے یہ طریقہ دنیا کے تمام حصوں میں رائج کردیا۔ لوئس بریل کا انتقال 1852 میں ہوگیا لیکن اس کی زبان آج بھی زندہ ہے۔ 

Related Posts