بینکوں کا عالمی دن، معاشی ضرورت اور پاکستان میں اسلامی بینکاری کا رجحان

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

govt announced interest free loan for small business

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں بینکوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، 19 دسمبر 2019 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرار داد 74/245 میں ممبر ریاستوں میں معاشی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرنے میں بینکاری نظام کے اہم کردار کے اعتراف میںپائیدار ترقی اور مالی اعانت فراہم کرنے میں کثیرالجہتی بینکوں اور دیگر بین الاقوامی ترقیاتی بینکوں کی نمایاں صلاحیت کے اعتراف کے لئے 4 دسمبر کو بینکوں کے عالمی دن کے طور پر نامزد کیا تھا ۔

بینکاری کی اہمیت
معاشی سرگرمیوں اور استحکام کیلئے صنعت وتجارت اور بینکاری کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔پاکستان کے ابتدائی زمانے میں پاکستان کا بینکاری کا نظام دنیا کی مستحکم معیشتوں سے بھی بہت بہتر کام کررہا تھا اور آج ملک کی صنعتی اور زرعی ترقی میں بینکوں کا کردار قابل تعریف ہے جبکہ تجارت کے فروغ کے لیے بھی بینکوں نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔

2000ء کے عشرے میں پاکستان میں بینکوں کا دائرہ کار وسیع کیا گیا جس کے باعث نجی بینکوں  میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ۔ہندوستان کی تقسیم کے وقت مجموعی صنعتی اداروں کی تعداد 921 تھی جن میں سے 34 پاکستان کے حصے میں آئے تاہم بینکوں کی بدولت ناصرف پاکستان میں لاکھوں افراد کو روزگار کے موقع ملے اور صنعتی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔

پاکستان میں بینکاری کا آغاز
پاکستان میں بینکاری سب سے پہلے باضابطہ طور پر جنوبی ایشیاء میں برطانوی نو آبادیاتی نظام کے دور میں شروع ہوئی۔ 1947ء میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد اور دنیا میں ایک نئے ملک کے طور پر پاکستان میں بینکاری کے دائرہ کار میں اضافہ اور مسلسل توسیع ہو رہی ہے۔ پاکستان کا سب سے پرانا ملک بینک دولت پاکستان ہے جو قوم کا مرکزی بینک بھی ہے۔

پاکستان میں موجود بینک
پاکستان میں بینک دولت پاکستانی یعنی اسٹیٹ بینک کے علاوہ پانچ بڑے بینک کام کررہے ہیں جن میں ایچ بی ایل پاکستان، ایم سی بی بینک لمیٹڈ،نیشنل بینک آف پاکستان، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ پاکستان اورالائیڈ بینک لمیٹڈ پاکستان شامل ہیں جبکہ نجی بینکوں میں عسکری بینک، بینک الحبیب، بینک الفلاح، فیصل بینک، حبیب میٹرو، جے ایس بینک، سلک بینک، سونیری بینک، اسٹینڈرڈ بینک آف پاکستان اورسمٹ بینک بھی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ فنکا پاکستان، ایڈوانس پاکستان، فرسٹ مائیکروفنانس بینک، خوشحالی بینک، این آر ایس پی مائیکرو فنانس بینک، تعمیر مائیکرو فائنانس بینک لمیٹڈ اورٹیلی نار مائیکرو فائنانس بینک بطور مائیکرو فنانس بینک کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان میں اسلامی بینکاری کا رجحان
پاکستان میں اس وقت اسلامی بینکاری کی جانب لوگوں کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اور ناصرف پاکستان بلکہ اسلامی بینکاری اسلامی بینکاری پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ اس حقیقت کا کھلا ثبوت ہے کہ اسلامی نظام معیشت چودہ صدیا ں گزرنے کے باوجودبھی نہ صرف قابلِ عمل ہے بلکہ قابل ِتقلید بھی ہے۔

کہاجاتا ہے کہ سودی اور اسلامی بینکاری میں کوئی خاص فرق نہیں ان دونوں میں فرق صرف نام کا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سوال سراسر غلط فہمی کانتیجہ ہے۔

واقعہ یہ ہے کہ سودی اور اسلامی بینکاری میں ہونے والے معاملات کے صرف نتائج پر غور کرکے ان دونوں کو ایک جیسا قرار دے دیاگیاہے۔ اگر ان دونوں ں نظاموں میں ہونے والے معاملات کے طریقہ کار کا بغور جائزہ لیا جائے تو غلط فہمی دور ہوجاتی ہے۔

اسلامی اورسودی بینکاری میں فرق
سودی اور اسلامی بینکاری میں مشابہت تو ہے لیکن فرق بھی واضح ہے جیسا کہ سودی بینک اپنے گاہکوں کو قرضہ دیتے ہیں اور اس پر ایک خاص شرح سے سود کماتے ہیں تواسلامی بینک ادھار یا قسطوں پر گھر،گاڑی اور دیگر اشیاء بیچ کر نفع کماتے ہیں اور یہی وجہ ہے جس کے باعث لوگ سوال اٹھاتے ہیں۔

بینک کی فنڈنگ کو کو عام طور پر دو بنیادی حصوں میں تقسیم کیا جاتاہے ۔سودی بینک سود پر قرضہ دیتا ہےجبکہ غیر سودی بینک چیزیں ادھار پر عام نرخ سے کچھ زیادہ قیمت میں دیتا ہے۔ سودی بینک کا دارومدار سود پر ہوتا ہے اور جب کسی کی رقم سودی بینک کے کسی کاروبار میں لگانا چاہتا ہے تو یہ بینک ایک معاہدہ کرتا ہے جس کی رو سے یہ بینک ایک خاص مدت میں ایک خاص شرح انویسٹرکو دینے کا پابند ہوتا ہے۔

اس کے برعکس جب کوئی شخص کسی اسلامی بینک کے کاروبار میں اپنی رقم لگانا چاہتا ہے تو یہ بینک اسے اپنے کاروبار میں نفع اور نقصان دونوں کی بنیاد شریک کر لیتا ہے۔ اگر بینک کو متعلقہ کاروبار میں نفع ہوتو بینک اور وہ آدمی، دونوں یہ نفع مقررہ شرح کے مطابق آپس میں تقسیم کر لیتے ہیں اور اگر نقصان ہوتو دونوں اپنے اپنے سرمایے کے تناسب سے اسے برداشت کرتے ہیں اور یہ ان دونوں بینکوں کا بنیادی فرق ہے۔

پاکستان میں اسلامی بینکنگ
اسلامی بینکاری ایسا نظام ہے جس میں تمام امور شریعت اسلامی کے مطابق انجام پذیر ہوں اور اسلامی معیشت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیا گیا ہو۔

اسلامی بنکاری نظام میں بینک میں امانت رکھنے یا قرض لینے کی صورت میں جو منافع کا لین دین ہوتا ہے اسے ربا اور سود سمجھا جاتا ہے، معاشی سرگرمی کا اکثر حصہ مشارکت اور مضاربت کے اصول کے تحت انجام پاتا ہے اور مرابحہ کو بدرجۂ مجبوری اختیار کیا گیا ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ دور کے اکثر اسلامی بینکوں میں مرابحہ کا نظام زیادہ رائج ہوا ہے اور پاکستان میں اس قت بینک اسلامی پاکستان،البرکہ بینک پاکستان، ایم سی بی اسلامک بینک ،دبئی اسلامی بینک ،میزان بینک، عسکری اسلامک بینک اور دیگر بینک بھی اسلامی بینکنگ کی خدمات فراہم کررہے ہیں۔

اسلامی بینکاری کی ضرورت
پاکستان کی معاشی ترقی میں اسلامی بینکاری کا کردار قابل تعریف ہے، اسلامی بینکاری میں سرمایہ کاری سے روزگار کو بھی فروغ ملتا ہے جس سے جائز منافع کے علاوہ سود سے پاک نفع کے خواہشمند افراد اسلامی بینکاری میں سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت میں بھی اہم کردار اداکررہے ہیں۔

اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ بینکوں کو روایتی سوچ سے ہٹ صرف اپنے مفادات کیلئے نہیں بلکہ کھاتے داروں کی بہتری کیلئے بھی اقدامات کرنے چاہئیں جو قوم اور معیشت کے بہترین مفاد اورخود بینکوں کی پائیدار ترقی کیلئے بھی ضروری ہوں۔

Related Posts