صوبہ بلوچستان میں پہلی فرانزک لیب کے قیام کیلئے حکومت اور متعلقہ اداروں کی کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی سے پولیس سروسز آف پاکستان کے سابق اعلیٰ افسر ڈاکٹر سید کلیم امام نے ملاقات کرتے ہوئے کوئٹہ میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فرانزک سائنسز کے قیام سے متعلق بریفننگ دی اور اس ضمن میں ضروری قانون سازی پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں قائم ہونے والے اس پہلے فرانزک سائنسز انسٹیٹیوٹ کے قیام کے لیے صوبائی حکومت نے مناسب جگہ فراہم کر دی ہے اور اس ضمن میں صوبائی حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ ضروری کارروائی کے بعد اس انسٹیٹیوٹ سے متعلق قانونی سازی کے لئے بل قانون ساز اسمبلی میں لایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
جرمنی: اسپیشل اولمپکس میں 4 پاکستانی ایتھلیٹس ریس کے فائنل میں پہنچ گئے
انہوں نے کہا کہ اس انسیٹیوٹ کے قیام سے بلوچستان کا انحصار پنجاب فرانزک لیبارٹری سے ختم ہوگا اور کوئٹہ میں ہی فرانزک امور سے متعلق معاملات کو نمٹایا جاسکے گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر سید کلیم امام نے بتایا کہ نینشل انسٹیٹیوٹ آف فرانزک سائنسز سے متعلق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ ایم او یو طے پا چکا ہے۔ جبکہ چارٹر میں تمام انتظامی اور تیکنیکی امور کی وضاحت کردی گئی ہے۔ تاہم حتمی قانون سازی سے قبل صوبائی حکومت کی جانب سے دی گئی تجاویز شامل دستاویزات کی جا سکتی ہیں۔
اس انسٹیٹیوٹ میں وائس چانسلر اور پروفیسرز سمیت بلوچستان سے چھ اعلیٰ کوالیفائیڈ پروفیشنلز کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اس منصوبے سے نہ صرف مقامی سطح پر فرانزک سے متعلق تیکنیکی و تدریسی امور کی سہولیات میسر آئیں گی، بلکہ بلوچستان کے باصلاحیت مقامی افراد کو روزگار کے مواقع بھی میسر آسکیں گے۔