حکومتی اتحاد کے نامزد صادق سنجرانی نے دوسری بارچیئرمین سینیٹ کی نشست پر کامیابی کے بعد عہدے کا حلف اٹھاکر نئی تاریخ رقم کردی ہے، صادق سنجرانی 12 مارچ 2018ء کو پاکستان کے کم عمر ترین چیئرمین سینیٹ بنے اور آج 12 مارچ 2021ء کو دوسری بار ایوان بالا کے چیئرمین کے منصب سنبھالا ہے۔صادق سنجرانی نے سینیٹ میں مسلسل تیسری مرتبہ ووٹنگ میں کامیابی حاصل کی، وہ دوسری مرتبہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے جبکہ ایک بار عدم اعتماد کی تحریک میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔
حالیہ انتخاب
چیئرمین سینیٹ کیلئے حالیہ الیکشن میں حکومت نے صادق سنجرانی اور اپوزیشن نے یوسف رضا گیلانی کو میدان میں اتارا تھا جبکہ اعداد وشمار کے مطابق 100 رکنی ایوان میں حکومت کو 47 اور اپوزیشن کو53 نشستوں پر برتری حاصل تھی لیکن انتخابی عمل کے دوران 98 ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تاہم جماعت اسلامی نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا اور اسحاق ڈار بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ووٹ نہیں ڈال سکے۔
گیلانی کی شکست
سینیٹ الیکشن کے دوران اسلام آباد کی عمومی نشست پر حکومتی اتحاد کے امیدوار ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو غیر متوقع شکست دینے کے بعد اپوزیشن امیدوار یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے عہدے کیلئے فیورٹ قرار دیا جارہا تھا لیکن آج ووٹنگ کے عمل کے دوران ڈرامائی صورتحال دیکھنے میں آئی جب یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہوئے اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ صادق سنجرانی نے 48 اور یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کئے اور 6 ووٹ سے شکست ہوئی اور اگر مسترد شدہ ووٹ یوسف رضا گیلانی کو ملتے تو ان کی جیت یقینی ہوسکتی تھی لیکن قسمت کی دیوی اس بار انہیں دھوکہ دے گئی اور جیت صادق سنجرانی کا مقدر ٹھہری۔
خفیہ کیمرے
آئین پاکستان کے مطابق سینیٹ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب خفیہ رائے کے ذریعے ہوتا ہے جس میں ممبران کو حروف تہجی کے تحت بلاکر بیلٹ پیپر دیا جاتا ہے اور پولنگ بوتھ میں اپنی مرضی کے امیدوار کو کے نام کے سامنے مہر لگاکر ووٹ ڈبے میں ڈالنا ہوتا ہے لیکن آج چیئرمین کے انتخاب سے قبل ایک انتہائی مضحکہ خیز صورتحال سامنے آئی جب اپوزیشن کے سینیٹر مصدق ملک اور مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سینیٹ ہال میں پولنگ بوتھ پر کیمرے دریافت کئے اور انہوں نے شک کی بناء پر پولنگ بوتھ اکھاڑے دیے جس کے بعد نئے بوتھ بنائے گئے ۔
سینیٹ چیئرمین کے الیکشن کیلئے مقرر پریزائیڈنگ افسر سید مظفر حسین شاہ نے کیمروں کی تنصیب کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور اس حوالے سے 6 رکنی کمیٹی بھی قائم کردی ہے جس میں حکومت اور اپوزیشن کے 3،3 ارکان شامل ہونگے۔
اپوزیشن کا الزام
سینیٹ ہال سے کیمرے ملنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر الزامات عائد کئے ہیں، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے ووٹ کا تقدس پامال کرنے کیلئے پولنگ بوتھ میں کیمرے لگوائے ہیں جبکہ صادق سنجرانی پر بھی الزامات عائد کئے گئے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے شفاف الیکشن کوسبوتاژ کرنے کیلئے کیمرے لگائے اور ارکان کو ڈرا دھمکا کر انہیں اپنا حق رائے دہی اپنی مرضی سے استعمال کرنے سے روکا گیااور یوسف رضا گیلانی کی جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا۔پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں اپنے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس فیصلے کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
حکومت کا جواب
حکومت کا کہنا ہے کہ ہم نے کیمرے نہیں لگوائے بلکہ اپوزیشن نے کیمرے نصب کروائے اور ہیرو بننے کیلئے خود کی کیمرے نکال کر دکھائے، حکومت کا کہنا ہے کہ تحقیقات کروائی جائیگی اور معاملے کی تہہ تک پہنچا جائیگا جبکہ یوسف رضا گیلانی کی شکست پر حکومت نے اپوزیشن کو سینیٹ الیکشن میں حفیظ شیخ کی شکست یادلاتے ہوئے اپوزیشن کو ہار تسلیم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
حکومت نے صادق سنجرانی کی سینیٹ انتخاب میں جیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کی سیاست دفن ہو گئی ہے۔آج ہماری نیک نیتی پر شک کرنیوالوں اور 30 سال سے ملک کو نقصان پہنچانے والے نظام کو شکست ہوئی ہے۔
جیت کا تسلسل
14 اپریل 1978ء کوپیدا ہونیوالے صادق سنجرانی کا تعلق بلوچستان سے ہے اور انہیں پاکستان کے سب سے کم عمر چیئرمین سینیٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہےاور انہوں نے دوبار چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اور ایک بار اعتماد کا ووٹ لیکر مجموعی طور پر 3 مرتبہ ارکان سینیٹ کا اعتماد حاصل کیا ہے۔اپوزیشن اتحاد نے سینیٹ میں مسترد ہونے والے ووٹس چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔
اب یہ سوال نہایت اہمیت اختیار کرچکا ہے کہ کیا صادق سنجرانی اپنی جیت برقرار رکھ پائیں گے یا نہیں تاہم ایک بات نہایت خوش آئند ہے کہ آج ملک میں ایک اور جمہوری عمل اپنے اختتام کو پہنچنے کے بعد ایوان بالا کے چیئرمین اور ارکان کا سفر شروع ہوا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سیاسی وابستگی اور مفادات کے بجائے ملک کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ارکان کو بلاتفریق ساتھ لیکر چلیں اور ملک میں جمہوریت کے تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔