اسلام آباد : وزیر اعظم نے ایک بار پھر اپوزیشن پرایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کرسی چھوڑنا پڑی تو چھوڑ دونگا مگر این آر او نہیں کرونگا ،چوری کا پیسہ بچانے کیلئے پہلے دن سے بلیک میل کررہے ہیں ،اپوزیشن کو جلسے سے نہیں روکیں گے ، جس جس نے سہولت فراہم ان کے خلاف کارروائی ہوگی ، کئی صحافی سزایافتہ نوازشریف کے لیے آزادی اظہار کا حق مانگ رہے ہیں۔
اپوزیشن کو ملک سے کوئی دلچسپی نہیں ، اگر ارکان پارلیمنٹ تیاری کرکے آئیں، اتفاق رائے پیدا کریں ،کورونا پر پالیسی پر ڈبیٹ کریں، خارجہ پالیسی پر بات کریں، ہماری حکومت کا فائدہ ہوسکتا ہے،دنیا میں ہم سب سے کم ٹیکس دینے والا ملک ہیں، بلوچستان، فاٹا اور گلگت بلتستان پیچھے رہ گئے ہیں، کراچی پیکیج پر سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
شہروں کی علیحدہ سٹی ڈسٹرکٹ حکومت ہونی چاہیے،سی پیک میں اقتصادی زونز بنا رہے ہیں ،پاکستان کو فلاحی ریاست بنائیں گے ، ہم ایک تعلیمی نصاب لا رہے ہیں جو سب کیلئے یکساں ہو گا،آپ دیکھیں گے کہ پاکستان 60 میں ترقی کر رہا تھا واپس آجائیگا۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ میری طرح زندگی کا شاید ہی کسی کو موقع ملا ہو ، میری زندگی لوگوں سے مختلف ہے ، اٹھارہ سال کی عمر انگلینڈ چلا گیااور یونیورسٹی میں پڑھائی کی اور گرمیوں میں انگلینڈ میں کرکٹ کھیلتاتھا اور سردیوں میں پاکستان آ جاتا تھا ۔انہوں نے کہاکہ میرا زندگی کا تجربہ باقیوں سے بہت مختلف ہے ۔
انہوں نے کہاکہ میں ایک اسپورٹس مین بھی رہا اور ٹاپ یونیورسٹی میں پڑھائی بھی کی ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے دو مختلف کلچرکا تجربہ ہوا ، تجربے سے میرے اندر تبدیلی آئی ۔ انہوں نے کہاکہ شروع سے کوئی کتاب پڑھنے یا کسی نے انسان نہیں مجھے متاثر نہیں کیا ، میں دو مختلف کلچر کو دیکھتا رہا اور پھر اس کا جائزہ لیتا رہا ۔
انہوں نے کہاکہ یہاں انگریزوں کا مضبوط اثر تھا ، اس وقت ایک غلامی کا دور تھا ، اب ذہنی غلامی کا دور ہے ۔
انہوں نے کہاکہ جس کو غلام بناتے ہیں وہ اپنے آپ کو نیچا سمجھتا ہے اور جو آپ کو غلام بناتا ہے وہ اپنے آپ کو طاقتور سمجھتا ہے حالانکہ آپ ان کو برا بھی سمجھتے ہیں کہ اس نے آپ کو غلام بنایا ہے مگر پھر بھی آپ ان سے متاثر ہوتے ہیں اور ان کی طرح بننا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ کالج میں ہمیں اردو بولنے کی اجازت نہیں تھی ،جب آپ غلام بنتے ہیں تو سوچ اور ہوتی ہے کیونکہ آپ سوچتے ہیں اگر آپ نے اوپر جانا ہے تو اس کی طرح بن جائیں جس نے آپ کو غلام بنایا ہے ۔عمران خان نے کہاکہ ہمارا انگلش میڈیم چھوٹا سا طبقہ تھا ، پہلے چار پانچ فیصد لوگ انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کرتے تھے،اور اس وقت جو انگلش میڈیم سے نکلتا تھا وہ برٹش بن جاتا تھا ۔
انہوں نے کہاکہ جب ہم بڑے ہورہے تھے تو پنجاب کلب اور جم خانہ کے اندر پاکستانی کپڑے پہن کر نہیں جاسکتے ہیں ، سندھ کلب میں 1974تک پاکستانی کپڑوں کی اجازت نہیں تھی ۔ انہوں نے کہاکہ میں ہمیشہ اپنی زندگی کا جائزہ لیتا تھا اور جب میچ ہوتا تھا تو میں رات کو جائزہ لیتا تھا میں مسلسل اپنی زندگی کا جائزہ لیتا رہا ۔
انہوں نے کہاکہ کرکٹ میں کامیاب ہوا اور پھر شہرت ملی ۔ عمران خان نے کہاکہ میں نے معاشرے کو اس طرح دیکھا جس طرح اکثر لوگوں کو موقع نہیں ملتا ، ہم فلم سٹار کو آئیڈیل سمجھتے تھے اور مجھے ان کو اندر سے دیکھنے موقع ملا اور پھر میرے اندر تبدیلی آنا شروع ہوئی ۔
عمران خان نے کہاکہ جب میں انگلینڈ گیا تو چودہ شادیوں میں ایک طلاق تھی اور فیملی سسٹم کو ٹوٹتے دیکھا اور ہماری طاقت فیملی سسٹم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے معاشرے کی بڑی طاقت اللہ اور آخرت پر یقین ہی ہے اور ہمارا فیملی سسٹم بچا ہوا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مغرب میں بہت زبردست فلاحی نظام ہے، وہاں غریب آدمی کیلئے علاج ، لیگل ایڈ اور بے روزگاری الاؤنس کی سہولت ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے کی برائی کو اچھائی بنا کر پیش کیا جائے تو وہ پھیل جاتی ہے، اسطرح وہاں برائی پھیلی اور خاندانی نظام تباہی کی طرف گیا۔
عمران خان نے کہا کہ ڈرگز اور نشے وغیرہ سے عارضی خوشی یا اطمینان ہوتا ہے تاہم دائمی خوشی آپ کو روحانیت سے میسر آسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اندر کی خوشی اور اطمینان اللہ کی طرف سے آتا ہے اسے آپ بیان نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہاکہ اسلام کہتا ہے اپنے اور دوسروں کے گناہوں پر پردہ ڈالیں ۔ انہوں نے کہاکہ آپ ان کی جتنی غلط روایت اپناتے رہیںگے وہی اثر ہمارے معاشرے میں آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہالی ووڈ میں آنے والی تبدیلی 10سال بعد بالی ووڈ پہنچ جاتی ہے۔
عمران خان نے کہاکہ بدقسمتی سے زیادہ تر لوگ اپنی ذات کے اوپر پڑے رہتے ہیں ،تاریخ بڑے بڑے پیسوں والوں کو یاد نہیں رکھتی ، تاریخ معاشرے کیلئے کچھ کر نے والوں کو یاد رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بڑے بڑے صوفیاء کرام کو آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں اور دعا ئیں دیتے ہیں ، تمام پیغمبر انسانیت کیلئے آئے تھے اور اس کے بعد اللہ والے لوگ آئے ہیں ۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ آلہ وسلم ہمارے رول ماڈل ہیں،ہمیں سب سے پہلے اپنے یوتھ کو بتانا چاہیے کہ ان کا رول ماڈل کیا ہے۔ اس کے لیے ہم نے آٹھویں سے دسویں جماعت میں سیرت نبیؐ کا مضمون رکھا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی زندگی کا مکمل احاطہ کیا گیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ دوسرا ہم ایک پی ایچ ڈی پروگرام لا رہے ہیں جس کا آغاز سرگودھا یونیورسٹی سے کر رہے ہیں، اس کے علاوہ اگلے سال القادر یونیورسٹی بن جائے گی جہاں اسلام کی تاریخ پر ریسرچ اور صوفی ازم کی تعلیم دی جائے گی۔ کیونکہ برصغیر میں صوفی شخصیات کے توسط سے ہی اسلام پھیلا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے دینی مدارس سے کہا ہے کہ وہ دینی تعلیم کے ساتھ دوسری کتابیں بھی پڑھیں تاکہ وہ مرکزی دھارے میں آسکیں جس پر وہ مان گئے ہیں اور یہ بڑی کامیابی ہے، یکساں نصاب کا نظام ہم اگلے سال سے لا رہے ہیں کچھ مضامین ایسے ہوں گے جو سب کو پڑھنے پڑیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ کام ہمیں 70 سال پہلے کرنا چاہیے تھا کیونکہ تین طبقاتی نظام کے باعث کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، جو بھی بندہ کام کرتا ہے اس کے دو مقاصد ہوتے ہیں یا تو وہ پیسے بنانے کے لیے کام کر رہا ہے یا عوام کیلئے۔ہمیں علامہ اقبال جیسے جینئیس مائنڈ کی تعلیمات کی طرف جانا ہوگا۔
ہمارے پاس دو راستے ہیں، اچھائی یا برائی کا راستہ، گلیمر ہمیں مرغوب تو ہوتا ہے مگر اسکے پیچھے جاکر دیکھیں تو وہ تباہی ہے۔انہوں نے کہاکہ میڈیا معاشرے کی اصلاح کرتا ہے ، میڈیا میں بہت کم لوگ اصلاح والے ہوتے ہیں اور دوسری لوگ پیسے بناتے ہیں اور چلاتے ہیں ۔
وزیر اعظم نے کہاکہ جب میں وزیر اعظم بنا توصوبوں کے آئی جی کو بلایا تو اس وقت کرائم چاٹ دیکھا جس کے مطابق سب سے زیادہ بچوں سے زیادتی کے واقعات تھے ۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے آر ڈیننس لائے ہیں جس کے ذریعے عبرتناک سزائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کے کرائم صرف سزاسے ختم نہیں ہونگے بلکہ اس کیلئے پورے معاشرے کو شرکت کر نا پڑتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ موبائل نے تباہ مچا رکھی ہے اور کم عمر بچے وہ چیزیں دیکھ سکتے ہیں جو انسانی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھیں ۔عمران خان نے کہاکہ موبائل فون میں مثبت چیزیں بھی ہیں ، ایجو کیشن کے حوالے سے بہت معلومات ہیں ۔انہوں نے ترک کے ڈرامے ارطغرل کے حوالے سے بتایا کہ اس میں اسلامی ہیں ،میڈیا سے اخلاقیات کو اوپر بھی لے جاسکتے ہیں اور نیچے بھی لے جاسکتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اسلام کہتا ہے نیک اور بد کردار برابر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کئی صحافی عدالت چلے گئے اور کہتے ہیں کہ نوازشریف کو تقریر دکھانے کا موقع دیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ نوازشریف پر اربوں روپے کے کرپشن کے الزامات ہیں ، وہ ملک کا پیسہ چوری کر کے باہر لے گیا ، سپریم کورٹ نے سزا دی ،اس کے اوپر اور بھی کیسز ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کئی صحافی کہتے ہیں کہ نوازشریف کو تقریر کر نے کا موقع دیںاور اس کو اظہار آزادی کہہ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ قانون پاس کر کے اور احتساب کر کے کرپشن کبھی ختم نہیں ہوتی ، پورا معاشرہ کرپشن کو ختم کر تا ہے ۔
اسحاق ڈار کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہاکہ انگلینڈ میں کسی پر عوام کے پیسے کی چوری کا الزام لگ جائے تو وہ کبھی پارلیمنٹ میں نہیں جاسکتا ، نہ کسی میڈیا کے سامنے جاسکتا ہے ،میڈیا نے اس کے ساتھ وہ کر نا ہے جو اسحاق ڈار کے ساتھ کیا ہے ، آپ ملک سے بھاگے ہوئے ہیں اور تین سال سے بیماری کا کہہ دندناتے پھر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ برطانوی کی پارلیمنٹ کے اندروہ تیاری کر کے آتے ہیں ، جو بھی ایشو آتا ہے اس پر بحث ہوتی ہے ، انہوں نے کہا کہ ابھی بریگزٹ پر یہ کسی کا ذاتی ایشو تو نہیں تھا بریگزٹ میں یہ تھا کہ یورپ میں رہنا ہے یا نہیں، اس پر ڈیبٹس چلیں، لوگ چیزیں لیکر آئے، تین سال تک پارلیمنٹ میں بحث چلی، ہمارا کیا ہورہا ہے؟ہمارے ہاں اپوزیشن بولنے نہیں دیتی ان کا صرف ایک مفاد ہے عمران خان کسی طرح این آر او دے ۔
انہوں نے اپوزیشن کے حوالے سے کہاکہ وہ پارلیمنٹ میں تیاری کر کے آئیں تو فائدہ ہوسکتا، معیشت پر اتفاق رائے پید ا کریں ، فارن پالیسی اور کوویڈ پر بحث کریں ،میں نے کہا تھا ایک گھنٹہ سوالات کا جواب دونگا آپ جو سوال پوچھیں میں اس کا جواب دونگا ، اپوزیشن والے کہتے ہیں پہلے ہمارے اوپر کرپشن کے کیسز معاف کریں پھر بات ہوگی اور اس طرح پارلیمنٹ کیسے چل سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ قرآن کہتا ہے چور اور عام شخص برابر نہیں ہیں ، آپ تیس سال سے اقتدار میں ہیں ،آپ اپنا جواب دیں ، مجھ سے عدالت نے آٹھ نو ماہ پوچھا ، میں نے جواب دیا ، میں کوئی وزیر نہیں تھا ، کرکٹ سے پیسہ بنایا تھا اس حوالے سے دستاویز پیش کیں ، یہ ایک کاغذ پیش نہیں کر سکے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اپوزیشن پہلے دن سے بلیک میل کررہی ہے کہ ہمیں این آر او ،دو فیٹف کے حوالے سے قانون سازی پر ایک دستاویز دے دی اور نیب میں تبدیلی کر نا چاہ رہے تھے ۔
انہوں نے کہاکہ بھارت ہمیں بلیک لسٹ کر انے کیلئے کوشش کررہا ہے اور یہ ہمیں نیب کو دفن کر نے کا کہہ رہے تھے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ دو پارٹیاں 30سال سے اقتدارمیں ہیں ، پہلے ایک دوسرے کو کرپٹ کہا اور دو بار یہ کرپشن پر فارغ ہوئے اور پھر ایک دوسرے پر کیسز بنائے ۔ پھر پرویز مشرف نے دونوں کو این آر او دیدیا ، نوازشریف کو سعودی عرب بھیج دیا اور آصف علی زر داری کے سرمحل والے کیسز بند کر دیئے ۔
انہوں نے کہاکہ ان کے دس سالوں میں چار گنا زیادہ قرضہ بڑھ گیا ہے ، مشرف نے اپنی کرسی بچانے کیلئے ان کو این آر او دیا ، میں نے ان کو این آ ر او دیدیا تو اس سے بڑی ملک سے غداری کیا ہوگی ؟۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے اپنی آمدن اور خرچوں میں خسارہ ختم کر دیا ہے ، انہوں نے جو قرضے لئے تھے ان کی ہم نے قسطیں دینی ہے جو ہم پر بوجھ ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ یہ کہتے ہیں ہمیں معاف کر دیں ۔
نبی ؐ نے فتح کے مکہ کے بعد سب کو معاف کر دیا جب ان سے کرپشن کا پوچھا گیا تو انہوں نے کہا اگر میری بیٹی بھی کرپشن کریگی تو اس کو بھی سزا دونگا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ اگر ان کو کرپشن میں معاف کر نا ہے تو سب سے پہلے کستانی جیلوں کے دروازیں کھول دیں جن میں غریب پڑے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جو قومیں طاقتور کیلئے اور قانون اور غریب کیلئے اور قانون رکھتی تھیں وہ تباہ ہوگئیں ۔
و زیر اعظم نے واضح کیا کہ اگر مجھے کرسی چھوڑنا پڑی تو چھوڑدونگاان کو کسی صورت این آراو نہیں دونگا ۔انہوں نے کہاکہ یہ جو مرضی کر لیں ان کو این آر او نہیں دینا ۔انہوں نے کہاکہ لاہور میں تیزی سے کرونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں ،گزشتہ روز 54افراد جاں بحق ہوئے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ جو سائونڈ سسٹم لگائے گا جو کرسیاں دے گا ان سب پر مقدمات بنائینگے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ڈرامے نہ کریں ہم ان کے سامنے کوئی رکاوٹیںنہیں کھڑی کرینگے ۔
انہوں نے کہاکہ یہ صرف اپنی چوری بچانے کیلئے کررہے ہیں ، جو قانون توڑیں گے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرینگے لیکن ہم رکاوٹیں پیدا نہیں کر نے دینگے ۔وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے اپنے جلسے منسوخ کر دیئے ہیں ، ہماری پارٹی یا حکومت کے لوگوں کو جلسے کی اجازت نہیں دی ہے ،300سے زائد لوگوں کے ساتھ تقریب کی اجازت نہیں ہے اور ایس او پیز کی پابندی بھی لازمی ہے ۔
وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے ریسٹورنٹ بند کر دیئے ہیں ، شادیاں بند کر دی ہیں اس سے لوگوں کو تکلیف ہورہی ہے اور وہ الٹا ہمیں کہہ رہے ہیں ہمارے جلسے بند کر دیئے ہیں ۔ ایک سوال پروزیر اعظم نے کہاکہ سکول بند کر دیے ہیں ، علمائے سے بھی مدد لے رہے ہیں اور ایس اوپیز پر مکمل عملدر آمد یقینی بنانے کی پوری کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جلسے سے میرے اوپر کوئی پریشر نہیں بڑھے گا اور اگر یہ ایسا سوچ رہے ہیں تو یہ ان کی بہت بڑی غلط فہمی ہے یہ لوگوں کی جانیں خطرے میںڈال رہے ہیں ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ بلوچستان پیچھے رہ گیا ، فاٹا پیچھے رہ گیا ، گلگت بلتستان پیچھے رہ گیا ، آزاد کشمیر بہتر ہے اس کے لوگ با ہر ہیں ۔کراچی کی صورتحال پر انہوں نے کہاکہ جو سندھ سے جیتتا ہے وہ اقتدار میں آتا ہے وہ اپنے ووٹ کیلئے جو کچھ کر نا ہوتا ہے وہ ادھر ہی کرتی ہے اور کراچی پیچھے رہ گیا ، انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر کراچی کیلئے بڑا پیکیج لیکر آئے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اختیارات ہمارے پاس نہیں ہے ، وفاق سے پیسہ صوبوں کے پاس چلا جاتا ہے اور پھر پیسے کو خرچ کر نے کا اختیار صوبوں کے پاس ہے کراچی انہی کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہاکہ کراچی پیکج بڑے مسئلے کیلئے لائے ہیں جن میں پانی ، ٹرانسپورٹ سمیت دیگر مسائل ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان میں آبادی کم ہے ، جو اقتدار میں آتا ہے وہ وہاں پیسہ خرچ کرتا ہے جہاں سے ووٹ ملتے ہیں جیسے اگر (ن)لیگ آتی ہے تو وہ پیسہ پنجاب میں خرچ کرتی ہے اور بلوچستان پیچھے رہ جاتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقے کی کوئی حیثیت نہیں تھی اور وہ پیچھے رہ گیا ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ پیسہ وہاں خرچ کررہے ہیں ، تربت میں بڑا پیکیج دیا ہے اور جیسے مزید پیسہ آئیگا بڑا پیکیج دینگے ۔انہوں نے کہاکہ شہروں کی اپنی علیحدہ سٹی گور نمنٹ ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ دوسرا پرابلم جس پر ہم نے کبھی زور نہیں دیا، ملک کی جو اصل دولت بنتی ہے، دنیا کو زیادہ بھیجیں، تاکہ زیادہ ڈالر بنیں۔
(ن )لیگ کے دور میں جو ٹوٹل برآمدات تھیں، وہ پانچ سالوں میں پانچ فیصد کم ہوئیں، ایکسپورٹ تھی 20 ارب ڈالر، اور ہماری جو امپورٹ تھی وہ 60 ارب ڈالر پر، جو 35 فیصد بڑھ گئی۔انہوں نے کہا کہ اب کونسا ملک دنیا سے ساٹھ ارب ڈالر امپورٹ کرے، 40 ارب کا آپ کا ٹریڈ کا فرق ہے، آپ دنیا کو 20 ڈالر کی چیزیں بیچ رہے ہیں اور 60 ارب ڈالر کی چیزیں، وہ کونسا ملک ہے جو آگے بڑھ سکتا ہے۔ تو پھر آپ کو آئی ایم ایف کے پاپس تو جانا پڑتا ہے، ڈالر کم ہوجاتے ہیں آپ کو پیسے لینے پڑجاتے ہیں، یہ دو بیلنس، اب سے نہیں ہے، یہ چالیس پچاس سال بنتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 50 سے 60 لاکھ آبادی والے سنگا پور کی ایکسپورٹس 330 ارب ڈالر ہیں، ہماری اب جاکے 25 ارب ڈالر ہوئی ہے، اور ہم ہیں 22 کروڑ لوگ۔انہوں نے کہا کہ یہ جو ہم نے ملک کا رخ موڑنا ہے وہ اللہ کا شکر ہے مڑ رہا ہے، ہماری اب ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں،یہ جو کرنٹ اکاونٹ خسارہ ہے 17 سال کے بعد مثبت ہوگیا ہے۔
یہ دو سال ہمیں بہت مشکل لگے ہیں، یہ کہتے ہیں کیا کیا؟ کیا کیا، ہم نے ملک کا رخ چینج کیا ہے، خسارہ کم کردیا ہے یہ تو شروعات ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اب ہم جوبھی کر رہے ہیں آپ انڈسٹری سے پوچھ لیں۔
وزیر اعظم نے کہاکہ آج فیصل آباد چلے جائیں، پوچھ لیں یہ پہلی دفعہ1960 کے بعد پاکستان انڈسٹرلیزیشن کی طرف جارہا ہے، آج فیصل آباد کے اندر ٹیکسٹائل کے لیے ورکرز نہیں مل رہے ہیں۔ ساری فیکٹریاں کام کر رہی ہیں، ہماری ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک انڈسٹرلائزیشن نہیں ہوگی ہم دولت اپنی نہیں بڑھائیں گے، ہم پھر اسی طرح ہی ہاتھ پھیلا کر پھرتے رہیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں میرے لیے اگر کوئی مشکل صورتحال میں دوسرے ملکوں سے جاکر قرضے مانگتے ہیں تو یہ میری توہین نہیں ہے، میں نے اپنی ذات کیلئے اپنے والد سے کبھی پیسے نہیں مانگے،یہ ملک کی توہین ہے،جب آپ کے ملک کے سربراہ کو پیسے مانگنے پڑتے ہیں، تو سارے ملک کا وقار نیچے چلاجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ سب پہلے پاکستان اپنے پیر پر کھڑا ہو، آپ کی خارجہ پالیسی ہوتی ہے جب ملک جب آپ اپنے پیر پر کھڑے ہوں۔عمران خان نے کہا کہ اللہ نے جتنا پوٹنشل دیا ہے، صرف ٹورازم کو لے لیں ، اس کو ٹھیک کرلیں ٹورزام سے اتنے ڈالر آجائیں گے کہ سوئٹزرلینڈ اسی ارب ٹورزام سے کماتا ہے، ہماری ایکسپورٹ، ہمارے شمالی علاقہ جات یہ سوئٹزرلینڈ پلس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملیشیا بیس ارب ڈالر کماتا ہے ہماری ملیشیا سے زیادہ مذہبی ٹورازم، بیچ ٹورازم ماونٹین ٹورازم دنیا میں یونیک ہے، جو اس وقت ہماری مائننگ ہے ہمارے پاپس جو منرلز پڑے ہیں پاکستان میں کبھی اس پر توجہ ہی نہیں دی گئی،۔عمران خان نے کہا ہمارے پاس سونے کے ذخائر ہیں، کیا پرابلم ہے، ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے کرنے کیلئے۔ انہوں نے کہاک ہہم سی پیک کے تحت چائنہ کے ساتھ مل کر ان کی انڈسٹری کی ری لوکیشن کیلئے کام کر رہے ہیں، ہم ان کو لانا چاہتے ہیں کیوں کہ وہاں لیبر مہنگی ہوگئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو پاکستان میں پوٹنشنل ہے، میں صرف آئی ٹی میں ، پاکستان میں پہلی مرتبہ آئی ٹی پارکس بنا رہے ہیں، اسپیشل اپنی آئی ٹی کیلئے ہم ایف بی آر سے کنسیشن دے رہے ہیں اسٹیٹ بینک سے، ان کیلئے قانون آسان کر رہے ہیں، ہم آئی ٹی میں ہی اتنا اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کو اللہ نے اتنا دیا ہے کہ جس وقت بھی، پہلے تو ہم ڈوب رہے تھے اب اسٹیبل ہوئے ہیں اب جو ہم آنے والے دن ہیں، ان میں ان میں جو ملک میں پوٹنشنل ہے انشا اللہ آپ یہ دیکھیں گے کہ پاکستان 60 میں ترقی کر رہا تھا واپس آجائیگا .