مسلم دنیا میں قابل نفرت سمجھا جانے والا سلمان رشدی کون ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مسلم دنیا میں قابل نفرت سمجھا جانے والا سلمان رشدی کون ہے؟
مسلم دنیا میں قابل نفرت سمجھا جانے والا سلمان رشدی کون ہے؟

کراچی: سلمان رشدی کا نام مسلم دنیا میں انتہائی قابل نفرت سمجھا جاتا ہے، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی مرحوم نے سلمان رشدی پر اسلام کی تذلیل کا الزام عائد کرتے ہوئے ناول ’دی سیٹینک ورسز’لکھنے پر قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے جن کی زندگی کے چار ماہ باقی تھے سلمان رشدی کو قتل کرنے والے کے لئے تقریبا تین کروڑ ڈالرز کا انعام بھی مقرر کیا تھا۔

آیت اللہ خمینی نے جو فتویٰ دیا اس میں انہوں نے مسلم دنیا کے مسلمانوں سے کہا تھا کہ کتاب (دی سیٹینک ورسز) کے منصف سلمان رشدی کو فوری طور پر قتل کر دیا جائے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کرتے ہوئے اگر کوئی جان سے بھی جاتا ہے تو وہ شہید تصور ہوگا اور جنت جائے گا۔

فتویٰ سامنے آنے کے بعد سلمان رشدی جو انڈیا میں مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا تھا برطانوی حکومت کی جانب سے پولیس تحفظ فراہم کر دیاگیا۔ اسے جوزف اینٹن کے نقلی نام سے مختلف محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاتا رہا۔

سلمان رشدی نے جوزف اینٹن کی یاداشتوں پر مبنی اپنی ڈائری میں 2012 میں تحریر کیا کہ اسے ’زبان بندی اور قید میں رکھا گیا۔ ساڑھے چھ سو صفحات پر مبنی اپنی ان یاداشتوں میں انہوں نے لکھا کہ یہ ناول ’سب سے زیادہ کم سیاسی تھا۔ ناول میں سلمان رشدی کا کہنا تھا کہ میں بول بھی نہیں سکتا تھا۔ میں اپنے بیٹے کے ساتھ پارک میں فٹبال کھیلنا چاہتا تھا۔ عام زندگی، میرا ناممکن خواب تھی۔

بھارت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کی جانب سے اس کتاب پر اکتوبر 1988 میں پابندی عائد کر دی گئی تھی تاکہ انتخابات میں مسلمانوں سے ووٹ حاصل کیا جاسکے۔ تقریبا بیس دیگر ممالک میں جن میں پاکستان بھی شامل تھا اس پر پابندی عائد کی گئی۔

سلمان رشدی اپنی روپوش زندگی سے 1991 میں منظر عام پر آیا، لیکن ان کے جاپانی مترجم کواسی سال جولائی میں قتل کردیا گیا، چند روز بعد ان کے اطالوی مترجم پر چاقو سے وار کیا گیا اور دو سال بعد ناروے میں کتاب شائع کرنے والے پر گولی چلائی گئی۔

ملکہ برطانیہ کی جانب سے 2007 میں ادب کے لیے خدمات کے صلے میں سر کا خطاب دینے پر مسلمانوں کے جذبات بھڑک اُٹھے، ایران نے برطانیہ پر ’اسلام و فوبیا‘ بڑھانے کا الزام عائد کیا۔

Related Posts