چوتھی بار وزیراعظم بننے کیلئے پر امید نواز شریف نے وطن واپس آ کر ملکی سیاست کو ایک نیا رخ دے دیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی تو جیل میں ہیں تاہم چیئرمین پی پی پی نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔
سب سے بڑا مسئلہ تو یہ ہے کہ نواز شریف کے چوتھی بار وزیر اعظم بننے کو تنازعہ سمجھا یا بنایا جارہا ہے تو اس کی 2 سیاسی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ اوّل تو نواز شریف کی سیاسی اہمیت کو کم کرنا اور دوم عوام پر یہ تاثر قائم کرنا کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے تو قیامت آجائے گی۔
قیامت تو اس وقت بھی نہیں آئی تھی جب سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم عمران خان پہلی بار ملک کے وزیر اعظم بن گئے تھے اور تب بھی نہیں جب ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایک وزیر اعظم کو تحریکِ عدم اعتماد لا کر قانونی طریقے سے رخصت کردیا گیا۔
ہمیشہ فوج کو درِ پردہ بیچ بچاؤ یا پھر مارشل لاء لگاتے ہوئے دیکھنے والے پاکستان کے شہریوں کو بھی شاید یہ یقین آگیا ہو کہ اسٹیبلشمنٹ نے جمہوری عمل میں رخنہ اندازی نہ کرنے کا جو وعدہ کیا ہے، وہ حقیقت پر مبنی ہے اور وزیر اعظم عوام ہی چنیں گے۔
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں الیکشن کیسے ہوتے ہیں، میں یہ جانتا ہوں۔ عوام جب جاگ جائیں اور فیصلہ کر لیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی۔ ہمیں بتایا جارہا ہے کہ 3بار وزیراعظم رہنے والے چوتھی بار اقتدار میں آکر ملک کو مشکلات سے نکالیں گے۔
دراصل سابق وزیرِخارجہ بلاول بھٹو زرداری کا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ نواز شریف چوتھی بار اقتدار میں آئیں گے یا ملک کو مشکلات سے نکالیں گے، کیونکہ اگر نواز شریف عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آتے ہیں اور مشکلات کا خاتمہ ہوتا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔
پیپلز پارٹی خود ایک جمہوریت پسند سیاسی جماعت ہے جس نے سیاسی سطح پر شاید دھاندلی کے الزامات کا سامنا کیا تاہم جمہوری عمل کی اپنے بیانیے سے ہمیشہ حمایت ہی کرتی نظرآئی۔بعض دیگر رہنماؤں کی طرح کبھی فوج کو اقتدار پر قبضے کی دعوت نہیں دی۔
بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ میرا یہ اعتراض نہیں کہ یہ (نواز شریف یا عمران خان؟) بزرگ ہوچکے ہیں کیونکہ عمرسے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بزرگ سیاستدان تو ملک کو نئی سمت عطا کرسکتے ہیں۔ نوجوان ہو کر بھی پرانی سیاست میں دلچسپی لی جاسکتی ہے۔
انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ 8فروری کو جب الیکشن ہوں تو عوام تمام بزرگ سیاست دانوں کو سرپرائز دیں۔ اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ ملک کی قسمت ان دو افراد (سیاق و سباق سے پتہ چلتا ہے کہ نواز شریف اور عمران خان) کے حوالے نہ کریں۔
قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے واشگاف الفاظ میں عوام پر واضح کیا تھا کہ وہ ملک کے نئے وزیر اعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور یہ بھی کہ انہیں عوام کے ووٹوں کی ضرورت ہے۔ عوام دوسری یا چوتھی بار کسی کو وزیر اعظم نہ بنائیں بلکہ مجھے موقع دے کر دیکھیں۔
ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ خواجہ آصف سمیت بعض ن لیگی رہنماؤں نے یہ پیشگوئی کر ڈالی ہے کہ نواز شریف ہی چوتھی بار ملک کے وزیر اعظم بننے والے ہیں اور جب ن لیگ اقتدار میں آئے گی تو ملکی معیشت کا پہیہ چلے گا نہیں بلکہ دوڑے گا۔
دلچسپ طور پر کسی نے یہ بتانا گوارا نہیں کیا کہ ملکی معیشت کا پہیہ دوڑانا تو چھوڑئیے، محض درست رفتار سے چلانے کیلئے بھی ان سیاستدانوں کے پاس آخر کیا فارمولا ہے؟ اگر صرف اتنا بتادیاجائے تو راقم الحروف بھی کہے گا کہ ضرور، نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم کیوں نہیں؟