معروف پاکستانی پرائیویٹ بس سروس کا بائیکاٹ کیوں کیا جا رہا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک ایسے موقع پر جب ملک میں غزہ پر وحشیانہ اسرائیلی حملوں کے ردعمل میں اسرائیل کے ساتھ کاروباری شراکت کرنے والی کمپنیوں کی مصنوعات اور سروسز کے بائیکاٹ کی مہم زوروں پر ہے، ملک کی ایک معروف پرائیویٹ بس سروس بھی بائیکاٹ مہم کا نشانہ بن گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ملک کے تمام بڑے شہروں میں انٹر سٹی سفر کی سہولیات فراہم کرنے والی پرائیویٹ بس سروس فیصل موورز کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہوگئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر اس بس سروس کے بائیکاٹ کی مہم کیوں چلائی جا رہی ہے؟

اس حوالے سے ابتدائی طور پر فیس بک پر فیصل موورز کے ساتھ سفر کرنے والے مبشر حسین نامی ایک شہری نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے بطور احتجاج ایک پوسٹ لکھی جس میں اس کمپنی کی انتظامیہ پر دوران سفر نماز کیلئے گاڑی روکنے سے انکار کا الزام لگایا گیا۔

 یہ پوسٹ سامنے آتے ہی نماز کیلئے گاڑی روکنے سے انکار کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پورے ملک میں پھیل گئی اور فیصل موورز کی سروس کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہوگئی۔

دیکھتے ہی دیکھتے بائیکاٹ کی اپیلوں کی بھرمار ہوگئی اور صارفین یہ کہتے پائے گئے کہ فیصل موورز کی گاڑیوں میں نماز پہ پابندی ہے، لہذا مسلمان اس کمپنی کی گاڑیوں میں سفر سے گریز کریں۔
یہ بھی کہا جانے لگا کہ جب تک یہ کمپنی اپنی پالیسی ختم کر کے معذرت نہیں کرتی اور دوران سفر اپنی بسوں کو 10 سے 15 منٹ تک نمازوں کیلئے نہیں روکتی، تب تک اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔

مذہبی جماعت جے یو آئی نے فلسطین کیلئے فنڈ ریزنگ کا آغاز مندر سے کردیا

 قبل ازیں مذکورہ کمپنی کی بس پر مبینہ طور پر سفر کرنے والے شہری نے اپنا تجربہ بتاتے ہوئے لکھا کہ آج ہم اسلام آباد سے لاہور کے لئے فیصل موورز کی بس سے روانہ ہوئے، راستے میں قیام و طعام کی جگہ پر روکا گیا، پر جب ہم اترنے لگے تو ڈرائیور نے گاڑی چلا دی اور کہا کہ کمپنی کی طرف سے ہمیں نماز پڑھانے کی اجازت نہیں ہے۔

صارف کے بقول میں نے کمپنی کی ہیلپ لائن پر کال کی تو کمپنی کے نمائندوں نے کہا کہ واقعی نماز کی اجازت نہیں ہے، میں نے کہا کہ ہم ایک مسلمان ریاست میں ہیں تو نمائندہ نے کہا بالکل لیکن کمپنی کی پالیسی یہی ہے۔

اس کے بعد صارف پوچھتا ہے کہ اسلامی ریاست میں ہوتے ہوئے یہ کمپنی ایسی پالیسی کیسے بنا سکتی ہے؟ حکومت ایسی کمپنیوں پر پابندی کیوں نہیں لگاتی؟ ہم اپنے ملک میں بھی مکمل آزادی کے ساتھ (دینی) فرائض کی ادائیگی نہیں کر سکتے۔

بائیکاٹ مہم شروع ہونے کے بعد کمپنی نے وضاحت جاری کی، جس میں نماز کے متعلق کمپنی کی پالیسی کی وضاحت کی گئی اور اس بات کی تردید کی گئی کہ کمپنی کی طرف سے نماز کیلئے روکنے پر کوئی پابندی عائد ہے۔

کمپنی کی طرف سے جاری کردہ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے مسافروں کی قیمتی آرا کو بہت احتیاط اور خوشدلی سے وصول کرتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ اپنی بسوں کو نماز کے لیے رکنے کی اجازت دی ہوئی ہے اور اپنے ڈرائیوروں کو یہ تاکید کی ہوئی ہے کہ وہ جہاں بھی رکیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہاں وضو کیلئے واش رومز اور نماز کیلئے جگہ موجود ہے۔

کمپنی کا مزید کہنا ہے کہ ہم ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ مذہبی ضروریات کو ترجیح دینے کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے صارفین کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Related Posts