آج سے 700 سال پہلے جرمنی کو شکست دینے والے منگول کون تھے؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آج سے 700 سال پہلے جرمنی کو شکست دینے والے منگول کون تھے؟
آج سے 700 سال پہلے جرمنی کو شکست دینے والے منگول کون تھے؟

تاریخ کے صفحات خونچکاں واقعات اور لرزہ خیز داستانوں سے لبریز ہیں۔ آج سے 700 سال پہلے منگول حکمرانوں نے ظلم و جبر کی وہ تاریخ رقم کی جسے یاد کرکے آج کے ترقی یافتہ انسان کی روح تک کانپ اٹھتی ہے۔

آج سے ٹھیک 779 سال قبل یعنی 9 اپریل 1241ء میں منگولوں نے پولینڈ اور جرمنی کی افواج کو شکست دی  جبکہ منگولوں کی تاریخ میں چنگیز خان اور ہلاکو خان انسانی کھوپڑیوں کے مینار تعمیر کرنے کے حوالے سے بدنام ہیں۔

منگولوں کی وجہِ شہرت

منگول قبائل اپنی ہلاکت خیز جنگوں، وحشت ناک حکمتِ عملی، ماہرانہ گھڑ سواری اور وحشیانہ رویوں کے باعث تاریخ کے صفحات پر اپنا ایک الگ مقام رکھتے ہیں۔

بے شک  یہ بات درست قرار نہیں دی جاسکتی کہ منگول حکمران صرف ظلم و جبر اور قتل و غارت پر یقین رکھتے تھے، تاہم ظالمانہ رویہ، سفاکی اور منافقت کا ظالمانہ امتزاج ان کے بیشتر جنگجوؤں کا خاصہ رہا ہے۔

اہم منگول جنگجو

منگول قبائل کا سب سے اہم حکمران چنگیز خان کو مانا جاتا ہے۔ چنگیز خان نے 1206ء سے 1227 تک حکومت کی جس کے دوران ظلم کی اَن گنت داستانیں رقم ہوئیں۔

چنگیز خان کے بعد اس کا بیٹا تولوئی خان حکمران ہوا جس نے 1227 سے 1229 ء تک محض 3 سال حکومت کی جس کے بعد اوکتائی خان کا دورِ حکومت شروع ہوتا ہے جس نے 1229ء سے 1241ء تک حکومت کی۔

اوکتائی خان کی موت کے بعد قبائل میں جنگ چھڑی جس کے دوران چغتائی خان کے بیٹوں نے سرکشی کی ، اس کے باوجود اوکتائی خان کی بیوہ ترکینہ خاتون 4 سال تک حکومت پر قابض رہی۔

بعدازاں گویوک، مونکو اور اوغول سمیت دیگر جنگجو حکمرانی پر قابض ہوتے رہے جس کےبعد قبلائی خان کا دور آیا۔ قبلائی خان نے 1260ء سے 1294ء تک حکومت کی جس کے بعد امیر تیمور کا دور آیا۔

امیر تیمور جسے لنگڑا ہونے کے باعث تیمور لنگ بھی کہا جاتا ہے، نے 1294ء سے 1307ء تک حکمرانی کی مسند سنبھالی جس کے بعد منگولیہ سلطنت 1370ء تک حکمرانی کے مزے لوٹتی رہی۔

  منگولوں کا مغلیہ خاندان سے تعلق

تاریخ دانوں کے مطابق یہ منگول ہی تھے جنہوں نے آگے چل کر مغلیہ خاندان کی بنیاد رکھی اور سینکڑوں سال تک برصغیر پر حکومت کرتے رہے۔

مغلیہ خاندان میں بابر، ہمایوں، اکبر، جہانگیر، شاہجہان، عالمگیر، اعظم شاہ اور بہادر شاہ کے نام اہم ہیں جن کے آباواجداد دراصل منگول تھے۔

چنگیز خان کے ساتھ ظلم

عوام الناس آج بھی چنگیز خان اور ہلاکو خان کو ان کے ظلم و بربریت اور خونریزی کے باعث یاد کرتے ہیں، تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ چنگیز خان ایک دلیر اور کامیاب جنگجو تھا جس نے اہم فتوحات حاصل کیں۔

منگول جنگجو چنگیز خان نے سب سے پہلے اپنے ہمسایوں پر حملہ کیا۔ جب چنگیز خان چین کے خلاف جنگ میں مصروف تھا، انہی دنوں خوارزم شاہ محمد جو ایک مسلمان حکمران تھا، اس نے چنگیز خان کے تجارتی قافلے پر ظلم کیا۔

چنگیز خان نے 1218ء میں جو تجارتی قافلہ بھیجا تھا، خوارزم شاہ کے گورنر نے اس کا تمام مال و اسباب چھین کر تاجروں کو ہلاک کر ڈالا۔ چنگیز خان نے اس کے باوجود صبر سے کام لیتے ہوئے خوں بہا طلب کیا۔

خوارزم شاہ نے بد ترین ظلم و بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے خوں بہا طلب کرنے والے چنگیز خان کے وفد میں سے ایک کو قتل کردیا اور دو کو گنجا کرکے چنگیز خان کو واپس بھیج دیا۔

جب تین افراد پر مشتمل یہ لٹا پٹا قافلہ چنگیز خان تک پہنچا تو اس کا غصہ عروج کو پہنچ گیا۔ اس نے 2 لاکھ سپاہی لے کر سمرقند، بخارا اور دیگر شہروں پر حملہ کردیا۔ وہ حق پر تھا، اس لیے اللہ نے اسے فتح عطا کی۔

جنگی حکمتِ عملی

منگول اپنی جنگی حکمتِ عملی کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہوئے۔ چنگیز خان نے اپنی بیٹیوں کو دشمن کے خلاف استعمال کیا۔ وہ اپنی بیٹیوں کی شادیاں ان لوگوں سے کرتا جو اس کے پسندیدہ علاقوں پر حکمران تھے۔

جب یہ لوگ جنگوں میں مارے جاتے تو چنگیز خان ان کے علاقوں کو آسانی سے اپنے اثررسوخ میں لے آتا تھا۔ اس کے علاوہ اپنی فوج کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا اور لکڑی کے سپاہی بھیج کر دشمن کو مرعوب کرنا بھی اس کی حکمتِ عملی ہوا کرتی جو اسے جنگ میں کامیاب کرتی تھی۔

منگولوں کے ہاتھوں فتح کیے گئے علاقے

منگولوں نے چین سے لے کر روس اور جرمنی تک اور جرمنی سے لے کر برصغیر تک کسی بھی خطے کو اپنی دست برد سے محفوظ نہ چھوڑا۔ چنگیز خان نے وسطی ایشیاء اور ایران کی بنیادیں ہلا دیں۔

چنگیز خان نے افغانستان اور شمالی ہند پر بھی حملے کیے۔ چنگیز خان کے بعد منگول فوجوں نے چین میں پیش قدمی کی۔ روس کو عبور کرتے ہوئے یہ لوگ یورپ میں جا نکلے۔ سن 1241ء میں منگول فوجیں بوداپسٹ تک جا پہنچیں۔ انہوں نے پولینڈ، جرمنی اور ہنگری پر بھی فتح پائی۔

بعد زاں چنگیز خان کے بیٹے اوغدائی کی ہلاکت کے بعد منگول فوج یورپ سے واپس آ گئی جس کے بعد انہیں یورپ کا منہ دیکھنا کبھی نصیب نہ ہوسکا۔ 

قبلائی خان اور منگو خان منگولوں کو ایشیاء لے آئے۔ 1279ء تک چین مکمل طور پر منگولوں کے تابع تھا۔ چین کے ساتھ ساتھ روس اور وسطی ایشیاء بھی منگولوں کے قبضے میں آ گئے۔

پولینڈ، مغربی ایشیا اور شمالی ہند کے ساتھ ساتھ کوریا، تبت اور جنوب مشرقی ایشیاء پر بھی منگولوں نے ان مٹ اثرات چھوڑے تاہم 1368ء میں منگول چین کے متعدد علاقوں سے محروم ہو گئے۔ تیمور لنگ نے وسطی ایشیاء اور ایران کو چودھویں صدی میں فتح کیا۔ تیمور لنگ پندرہویں صدی تک حکمران رہا۔

روس میں سولہویں صدی عیسوی جبکہ کریمیاء میں 1783ء تک منگول حکمران رہے۔ تیمور لنگ خود کو چنگیز خان کا جانشین کہتا تھا جس کا پڑ پوتا بابر تھا۔ بابر نے ہندوستان پر حملہ کرکے مغلیہ خاندان کی بنیاد رکھی جو منگول قبائل کی جدید شکل کہی جاسکتی ہے۔

Related Posts