جامعہ کراچی میں دہشت گردی، خودکش بمبار شاری بلوچ کون تھی؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ کراچی میں دہشت گردی، خودکش بمبار شاری بلوچ کون تھی؟
جامعہ کراچی میں دہشت گردی، خودکش بمبار شاری بلوچ کون تھی؟

جامعہ کراچی میں خودکش حملہ کرکے چینی شہریوں کو نشانہ بنانے والی  خاتون بمبار شاری بلوچ بلوچستان میں سرکاری سائنس ٹیچر تھی  جس نے اسی صوبے سے تعلیم مکمل کی اور بلوچ قوم پرستانہ نظریات سے متاثر ہوئی۔ 

کراچی یونیورسٹی میں جانی نقصان کی ذمہ دار  30 سالہ شاری بلوچ عرف برمش بلوچستان کے شہر تربت کے علاقے نظر آباد  کی رہنے والی تھی،  خودکش بمبار خاتون کے شوہر ہیبتان بشیر ڈاکٹر  ہیں جن کے ملک سے فرار ہوجانے کی اطلاعات ہیں جبکہ برمش8 سالہ ماہ روش اور 4 سالہ میر حسن نامی بیٹے اور بیٹی کی ماں بھی تھی۔

  یہ بھی پڑھیں:

اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون نے کراچی یونیورسٹی میں دھماکہ کیوں کیا؟

سال2014 میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم ایڈ کرنے والی  30 سالہ خودکش حملہ آور شاری بلوچ نے 2015 ء  میں بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے حیوانیات میں ماسٹرز کیا،  پھر  2019 میں محکمہ تعلیم بلوچستان میں سرکاری ملازمت حاصل کی  اور مڈل اسکول میں تعلیم دینے لگی۔ 

 آخری وقت تک خودکش بمبار خاتون شاری بلوچ  بلوچستان کے شہر تربت سے 20 کلومیٹر کی مسافت  پر واقع یونین کونسل کلاتک کے گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول میں ٹیچر کی حیثیت سے طالبات کو سائنس پڑھاتی تھی اور ایک سہولیات یافتہ خاندان کی تعلیم یافتہ رکن بنی ہوئی تھی۔ 

دوسری جانب  شاری بلوچ زمانہ طالب علمی سے ہی بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے قوم پرستانہ سیاست میں شریک ہوئی،   ملزمہ نے کم و بیش دو سال قبل کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے  (بلوچستان لبریشن آرمی) کے مجید بریگیڈ میں شمولیت اختیار کرلی۔

بی ایل اے مجید بریگیڈ میں شاری بلوچ کو خود کش حملے کیلئے تیار کیا گیا اور اس کا برین واش کردیا گیا تھا۔  حیرت انگیز طور پر ملزمہ کے خاندان کو دہشتگردی کے واقعہ کے بارے میں میڈیا سے علم ہوا جس کے بعدسے انہوں نے سکیورٹی خدشات کے باعث میڈیا سے بات چیت بند کردی۔ 

نجی ٹی وی کے صحافی افضل ندیم ڈوگر کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ شاری بلوچ کے خاندان کے بعض افراد لاپتا ہوئے تھے اس لیے اس نے انتقامی طور پر ایسا کیا تاہم خاندانی ذرائع کے مطابق ایسا کبھی نہیں ہوا۔ سرکاری ملازمتوں پر ہونے کے باعث کسی فرد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکی۔

خود کش بمبار خاتون  کے خاندان میں لگ بھگ تمام افراد تعلیم یافتہ اور اچھے  پرکشش سرکاری عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں اور بیشتر ابھی بھی سرکاری ملازمتیں کررہے ہیں تاہم شاری بلوچ کراچی یونیورسٹی کی بھی طالبہ رہی ، اس بات کی کسی ذریعے سے تصدیق نہیں ہوسکی۔ 

Related Posts