کامیاب کون؟ جولیس سیزر یا جولیس سالک

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جے سالک کے لیے مشکلات کا دور شروع ہوا،اور انہیں سب سے پہلے 16 ایم پی اوزیعنی امن وامان کوسبوتاژ کرنے کے جرم میں گرفتاری کا سامنا کرناپڑا۔

جے سالک ہمت نہ ہارا اور1983ء میں ایک بار پھر سے کونسلر بنااور پھر جنرل ضیا کے ظالمانہ اورانسانیت سوزرویوں پر استعفیٰ دے ڈالااور پھر جے سالک اپنی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ1988ء میں قومی اسمبلی کی نشست پر کھڑے ہوگیا۔ لیکن ٹوٹل میں غلطی کرتے ہوئے ہارنے والے کے حق میں فیصلہ سنادیا گیا۔

مگر جے سالک اس غلطی کو لیکر الیکشن کمیشن میں جسٹس نصرت کے پاس گئے تو انہوں نے کہاکہ ٹھیک ہے کہ غلطی ہوگئی ہے مگر اب آپ کو ٹریبونل میں جانا پڑیگاایک جدوجہد کے بعد یعنی اس انتخاب کے 19ماہ بعد جے سالک کے حق میں نوٹیفیکشن آگیا۔

 اس طرح جے سالک نے 19ماہ بعد حلف اٹھایا اس وقت محترمہ بے نظیر بھٹو اس ملک کی وزیراعظم تھی ، اس دن یہ اسمبلی آدھا گھنٹہ جاری رہی اور7اگست تک ملتوی کردی گئی یعنی جے سالک 19ماہ کے بعد آیااور 25جون کو حلف لیااور پھر 5اگست کو اسمبلی ٹوٹ گئی۔

اس کے بعد جے سالک 90کے الیکشن میں کھڑاہوا اور ایک آزاد حیثیت سے پورے پاکستان سے پہلی پوزیشن حاصل کی،دوسال اسمبلی میں تقریریں کرنے کے بعد ایک دن اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جناب اسپیکر میں یہاں اپنی قوم کے حقوق کے لیے آیا تھامگر یہاں تو ہر ممبر اپنے استحقاق کی ہی بات کرتاہے۔

یہ کہتے ہوئے اپنے خون سے لکھا ہوااستعفیٰ اسپیکر کے حوالے کردیا،اور اسمبلی سے ننگے پاؤں یہ کہہ کرباہر نکل آئے کہ میری جوتیاں گواہ رہیں گی کہ کوئی غریب کابچہ اپنی قوم کے حقوق کی جنگ لڑنے آیا تھااورننگے پائوں اسمبلی سے چلاگیا۔

 سیدھا لاہور پہنچا اور علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دیکر جو چادر چڑھائی اس پر لکھا تھا کہ علامہ صاحب میں نے آپ کے خودداری کے فلسفے پر عمل کیااور بہت سکون پایا، خداکاکرنا یہ ہوا کہ 10دن کے بعد یہ اسمبلی بھی ٹوٹ گئی۔

پھر جب دوبارہ الیکشن ہوئے تو اس بار محترمہ بے نظیر نے جے سالک کو کہاکہ سالک صاحب اس بار آپ ہمارے ٹکٹ سے الیکشن لڑیں ،اس پر جے سالک نے کہاکہ میں نے اگر آپ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑاتو میں آپ کی پارٹی کا نمائندہ ہونگااپنی قوم کا نہیں۔

اس پر محترمہ نے کہاکہ سالک صاحب آپ ہارجائینگے ۔تو جے سالک نے کہاکہ محترمہ مجھے آپ سے ہارنے میں خوشی ہوگی ۔مگر جب الیکشن کا رزلٹ آیاتوتیر کے نشان کے سات ہزار ووٹ تھے اور جے سالک کے 85ہزار چھ سو سے زائد ووٹ تھے اور اسی طرح آئی جے آئی کے سائیکل کے نشان کو بھی 68ووٹوں کی لیڈ سے ہرادیا۔

 انتخاب کے بعد نوازشریف اور بے نظیر دونوں کو ہی ووٹوں کی ضرورت تھی جے سالک نے فیصلہ کیا جو میرے گھر چل کر آئے گا،میں اپناووٹ اس کو دونگا۔ جے سالک کا بنیادی مقصدمسیحی قوم کو عزت بخشناتھا،سب سے پہلے میاں شہباز شریف جے سالک کے گھر آئے مگر کسی وجہ سے بات نہ بن سکی۔

محترمہ کی سیکرٹری ناہید خان نے 4سے پانچ بار فون کیامگر جے سالک نے محترمہ بے نظیر کے فون کو ہی اٹھایا، ،محترمہ نے کہاکہ میں نے یوسف رضاگیلانی اور جہانگیر بد ر کو آپ کے پاس بھیج دیاہے جب تک میں نہیں آجاتی وہ وہیں رہینگے۔

محترمہ کے آنے کے بعد جے سالک نے حسب وعدہ اپنا ووٹ محترمہ بے نظیر کو دیااور وزیراعظم بننے کے تین ماہ بعد محترمہ بے نظیر نے جے سالک کو وفاقی وزیربنادیااور اس طرح وہ پاپولیشن کے منسٹربنے ،وفاقی وزیر بنتے ہی جے سالک نے خودپربے شمار پابندیاں لگا دیں خاکی لبا س پہننا شروع کردیا اور گوشت تک کھانا چھوڑ دیا۔

اس سنہری دور میں جے سالک کی پہلی کامیابی یہ ہے کہ وہ سرکاری طورپر 1996 میں کیبنٹ سے میرٹ پرنوبل پیس پرائز کے لیے نامزد ہیں دوسری کامیا بی یہ ہے کہ انکی امر یکا میں ایک کتاب چھپی ہے جو انگلش میں ہے جسکا نام ہے ( PEACE JOURNEY) جولیس سالک ۔یہ کتاب351صفحات پر مشتمل ہے اور اس وقت Amazon)) پر بھی فروخت ہورہی ہے ۔

جے سالک کی ایک دلی خواہش یہ ہے کہ وہ پاکستان کو ایک پیس یونیورسٹی دے کر جاناچاہتے ہیں اور اسے پوپ جان پال کے نام سے منسلک کرناچاہتے ہیں جو اس وقت پاکستان کے چاروں صوبوں اور وفاق سے انسانی ہمدردی کی خدمات کے نتیجے میں خراج تحسین وصو ل کرچکے ہیں۔

جے سالک کلر کہار میں اس یونیورسٹی کا قیام چاہتے ہیں ،کیونکہ وہاں کچھ صدی قبل بہت خون ریزی ہوئی تھی ۔ اس یونیورسٹی کے قیام کیلئے آجکل جے سالک کو ایک ہمسفر کی ضرورت ہے اور ان دنوں وہ اسی کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

جو اس کامیاب اور عظیم لیڈر کا اس مشن میں ساتھ دینا چاہتا ہے‘ وہ اس نمبر پر رابطہ کرسکتاہے ۔ 0012672063433 ۔ www.JSalik.Com ۔ (ختم شد)

Related Posts